0
Friday 15 Sep 2023 00:57

امریکی کانگریس کی ایک اور سازش

امریکی کانگریس کی ایک اور سازش
تحریر: سید رضا میر طاہر

امریکی ایوان نمائندگان نے ایران مخالف ایک اور معاندانہ منصوبے کی منظوری دی ہے، جسے "مھسا قانون" کا نام دیا گیا ہے، اس کے حق میں 410 ووٹ اور مخالفت میں تین ووٹ آئے۔ یہ منصوبہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کا بہانہ بنا کر ایران کے اعلیٰ حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا پابند بناتا ہے اور ساتھ ہی یہ قانون ایران کے ہتھیاروں کی درآمد اور برآمد پر پابندیاں بھی عائد کرسکے گا۔ البتہ اس کے لئے سینیٹ سے منظوری لینا اور ریاستہائے متحدہ کے صدر کے دستخط ہونا ضروری ہیں۔یہ منصوبہ سب سے پہلے امریکی ایوان نمائندگان کی مسلح افواج کی کمیٹی کے رکن "جم بینکس" نے تقریباً 9 ماہ قبل پیش کیا تھا اور اس کے بعد سے امریکی ایوان نمائندگان میں اس پر بحث اور گفت و شنید ہو رہی تھی۔

ایران میں فسادات کی برسی کے موقع پر اس منصوبے کی منظوری اور میزائلوں اور ڈرونز کے میدان میں ایران کی اسلحے پر پابندی نیز ایران کے خلاف اسلحے پر مکمل پابندی کے خاتمے کے قریب اس کی منظوری یہ ظاہر کرتی ہے کہ واشنگٹن انسانی حقوق کے بہانے کو ایران کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسے  تہران کے خلاف دباؤ بڑھانے کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کا خواہاں ہے۔اس سلسلے میں، پہلا منصوبہ ایران کے میزائلوں اور ڈرونز کی پیداوار اور برآمد کو نشانہ بناتا ہے اور اس عمل میں شامل افراد پر پابندیاں عائد کرنا ہے اور دوسرے منصوبے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ حکام کو "انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور دہشت گردی کو تحفظ فراہم کرنے کے الزام میں نشانہ بنانا ہے۔

امریکہ کے ایوان نمائندگان میں ان منصوبوں کی منظوری ایران کے خلاف امریکہ کی معاندانہ پالیسی کے تسلسل اور توسیع کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک ایسی پالیسی جو ایران کے خلاف چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے لاگو ہے۔ پچھلے چالیس سالوں میں امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مختلف طریقوں سے انتہائی یکطرفہ پالیسیاں اور اقدامات کئے ہیں، جس میں وسیع ترین پابندیاں عائد کرنا، فوجی دھمکیاں دینا، سیاسی اور سفارتی مہمات شروع کرنا اور نفسیاتی جنگ کے ذریعے دباؤ بڑھانا شامل ہے۔ ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں اور اقدامات کے بے اثر ہونے کے باوجود، واشنگٹن اب بھی تہران کے خلاف اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف اس غیر قانونی طرز عمل کو جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔ جو بائیڈن کے دور صدارت میں وائٹ ہاؤس نے ایران کے خلاف ہائبرڈ جنگ کا استعمال کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مختلف سرگرمیوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔

ایران کے خلاف امریکہ کے اقدامات میں ایک طرف ایرانی عوام بالخصوص خواتین کی حمایت کا دعویٰ کرکے ایران میں بدامنی پھیلانا اور اسے ہوا دینے کی کوشش ہے اور دوسری طرف ایران میں انسانی حقوق کی حمایت کا جھوٹا دعویٰ کرنا ہے۔ ایران میں 2022ء میں "مھسا امینی" کی موت کے بہانے فسادات کے رونما ہونے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے بیرونی دشمنوں بالخصوص امریکہ نے ان بلووں کو ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور مزید بھڑکانے کے لیے ایک موقع کے طور پر استعمال کیا۔اگلے مرحلے میں مغربی بلاک بالخصوص امریکہ اور یورپی یونین نے ایران کے بہت سے حکام اور اداروں پر فسادات کو روکنے کے بہانے ان پر پابندیاں لگا دیں۔ یہ پابندیاں جو بظاہر ایران کے عوام کے تحفظ کے بہانے لگائی گئی ہیں، نہ صرف ایک آزاد ملک کے اندرونی معاملات میں واضح مداخلت ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے سراسر خلاف ہے۔ یہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت  کی ایک اور علامت ہے۔ اس حوالے سے مغربیوں کا نقطہ نظر ایران کے عوام کے بالکل سامنے ہے۔

اس وقت واشنگٹن ایران میں 2022ء کے فسادات کی برسی کی صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے خیال سے ایران میں بدامنی کی نئی لہر کے لیے زمین تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ جو کہ اکتوبر 2023ء میں ایران پر ہتھیاروں کی پابندی کے مکمل خاتمے کے بارے میں فکرمند ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، اب اپنے یورپی اتحادیوں کے تعاون سے ان پابندیوں کو جاری رکھنے کے لیے زمین فراہم کرنے کی شدت سے کوشش کر رہا ہے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس نے ایوان نمائندگان میں حالیہ منصوبے کی منظوری کے ساتھ ایران پر ہتھیاروں کی برآمدات کو روکنے کے لیے نئی پابندیوں اور دیگر اقدامات کے ذریعے بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے، خاص طور پر ڈرون اور میزائل کے شعبے میں ایران کا راستہ روکنے کی انتہائی کوشش ہے۔

تاہم حالیہ برسوں کے تجربے نے واضح طور پر ظاہر کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات کہیں بھی کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور ایران کے میزائلوں اور ڈرونز کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکے۔ بہرحال امریکی ایوان نمائندگان کی حالیہ کارروائی جو یقیناً ایک منفی کارروائی ہے، جو امریکہ کے مخالفانہ موقف اور ایران میں بحران پیدا کرنے کی کوشش  ہے۔ اسی تناظر میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے پیر 11 ستمبر کو فرمایا: "انٹیلی جنس معلومات کے مطابق امریکی حکومت نے ایران اور دیگر ممالک میں بحران پیدا کرنے کے لیے کرائسز گروپ کے نام سے ایک گروپ تشکیل دیا ہے۔ ایران میں کئی بحرانی نکات ہیں، جن میں نسلی اختلافات، مذہبی اختلافات اور صنفی اور خواتین کے مسائل، ہیں، جنہیں بحران پیدا کرنے کے لیے اکسایا جاسکتا ہے۔ یہ امریکہ کا پروگرام ہے، لیکن اس کو اردو محاورے میں بس یہی کہا جاسکتا ہے کہ بلی کے خواب میں چھچھڑے۔

آیت اللہ خامنہ ای کا ایران کے خلاف بحران پیدا کرنے والی امریکہ کی کوششوں کے بے اثر ہونے پر زور دینا، جن میں جامع پابندیاں عائد کرنے سے لے کر بحران پیدا کرنے اور بدامنی پھیلانے اور ان کو ہوا دینے کی کوشش اور نسلی گروہوں اور خواتین کو ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے تک شامل ہے، اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کا نظام جس نے ہمیشہ خدا کی نصرت اور عوام کی حمایت پر بھروسہ کیا ہے، امریکہ کے دشمنانہ اقدامات اور سازشوں سے شکست کھانے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہے۔
خبر کا کوڈ : 1082140
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش