اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ حکمران اپنی کارکردگی، شفافیت، مفت خوری ٹھیک کرنے، عوام کو جمہوری احتجاج کرنے کے بجائے قوانین میں تبدیلی، پولیس گردی، طاقت کا بے جا استعمال کر رہے ہیں۔ عدلیہ، میڈیا، حقیقی جمہوری پارٹیوں کو مظالم، ناانصافی، ظلم و جبر کے خلاف جماعت اسلامی کی عوامی جدوجہد کا ساتھ دینا چاہئے۔ ہم حقوق کے حصول ظلم و جبر کے خاتمے اور امن کیلئے بہت جلد کوئٹہ میں ایک لاکھ لوگوں کا دھرنا دیں گے۔ جماعت اسلامی ہر قوم، ہر علاقے اور ہر مظلوم کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ مستونگ کے دوران وفود سے ملاقات اور اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت اپنے تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔ 80 ارب کے امن و امان کے بجٹ کے باوجود عوام کی جان و مال محفوظ نہیں۔ حکمران سیکیورٹی ادارے ڈنڈے، پولیس گردی کے بجائے پرامن طریقے سے عوام کے دل جیتنے کیلئے حقوق کی فراہمی، مظالم و زیادتیوں، لوٹ مار کے خاتمے کیلئے عملی کام کریں۔ اس وقت حکومت کی رٹ صرف چند اضلاع تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں بغاوت کے جذبات بھڑک رہے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی بلوچستان کی حقیقی عوامی نمائندگی سے محروم ہے۔ غیر منتخب افراد کو مسلط کرکے حالات کی خرابی میں اضافے کے ساتھ سیاسی جدوجہد کے ذریعے حالات کے تبدیلی کے راستے بند کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ بنیادی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے ایک کالونی اور مفتوحہ صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے 78 سالوں سے آقا اور غلام کی سوچ کے ساتھ اقدامات اور مسلسل حاکمانہ رویہ نے بلوچستان کے نوجوانوں کے اندر بغاوت کے جذبات کو عمل کا روپ دیا ہے اور عوام میں نفرت کے جذبات کو پروان چڑھایا ہے۔ بلوچستان کے عوام کو حق حاکمیت اور حق ملکیت سے محروم اور غیر منتخب لوگوں کو مسلط کرکے بلوچستان کے عوام کو سیاسی جدوجہد سے مایوس کیا گیا۔ وفاق سیاسی مداخلت بند کرنے کیلئے مستقل اقدام کرے اور حکومت منتخب نمائندوں کے حوالے کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کے حق ملکیت سے محروم کرکے سیکورٹی اداروں کے ذریعے یہاں کے وسائل ریکوڈک، سیندک، گیس، کوئلہ کے ذخائر پہ قبضہ کیا گیا ہے۔ جن کی نظر امن کے بجائے کوئلے و پٹرول کی گاڑیوں کو گننے اور ان سے بھتہ لینے پر ہے۔ روزگار بند، بارڈر بند، انٹرنیٹ بند، تعلیم و صحت کی سہولیات ناپید ہیں، یہ مظالم یہاں کے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔ وفاق یہاں کے وسائل پر جبری قبضے کو فوری ختم کرے۔ غیر قانونی معاہدات منسوخ کرے اور اب تک کی لوٹی گئی دولت کے حساب کیلئے کمیشن قائم کرے۔ طاقتور حلقے قبائلی معاملات سے دور رہے۔ ایف سی و دیگر امن کے ذمہ دار فورسز اپنے رویہ اور غیر قانونی اقدامات کے سبب صوبہ میں حالات کی خراب میں اضافہ کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ایف سی اور فوج کو بیرکوں تک محدود رکھیں۔ لیویز فورس اور شہری علاقوں کے پولیس کو اصلاحات اور وسائل کی فرائمی کے ذریعے امن و امان کی ذمہ داری دی جائے۔