0
Tuesday 21 Jan 2025 19:39

حزب اللہ کا انتباہ

حزب اللہ کا انتباہ
ترتیب و تنظیم: علی واحدی

لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے "وفاداری" کے نمائندے نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کی لبنانی سرزمین سے انخلاء میں ناکامی تمام لبنانیوں کو ایک نئے مرحلے میں ڈال دے گی، جس کا مطلب اسرائیلی قبضے کا ہر ذریعے اور ہر طریقے سے  مقابلہ کرنا ہے۔ پے درپے ناکامیوں کے ایک سلسلے کے بعد، جس میں اپنے قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے میں ناکامی، حماس کو مکمل طور پر شکست دینے اور تباہ کرنے میں ناکامی، حزب اللہ کے بھاری حملوں کو روکنے میں ناکامی (جس نے مقبوضہ علاقوں کے شمالی حصے کو ایک غیر آبادی والے علاقے میں تبدیل کر دیا تھا،) حزب اللہ کے حملوں کے خلاف اپنی شمالی بستیوں کو محفوظ بنانے میں ناکامی، مقبوضہ علاقوں سے الٹی ہجرت کے عمل کو روکنے میں ناکامی، یمنی حملوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی اور بالخصوص عالمی رائے عامہ کی حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث بالآخر صیہونی حکومت کو جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

جس طرح کچھ عرصہ پہلے اس حکومت کو حزب اللہ کے ساتھ بھی ایسا ہی معاہدہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ نسل پرست اسرائیلی حکومت اور لبنانی (مزاحمت) کے درمیان ساٹھ دن کے عارضی جنگ بندی کے معاہدے کی ابھی میعاد ختم  نہیں ہوئی، جس کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کسی مستقل جنگ بندی کا معاہدہ ہوگا۔ یہ معاہدہ 27 نومبر 2024ء کو نافذ العمل ہوا تھا۔ البتہ اسرائیلی فوج اس وقت سے اب تک 400 سے زائد مرتبہ لبنان میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرچکی ہے۔ اس معاملے کو دیکھتے ہوئے، اس حکومت کا معاہدے کی دیگر شقوں پر عمل کرنا بھی مشکل نظر آرہا ہے۔

اس سلسلے میں مزاحمتی دھڑے "وفاداری" کے نمائندے علی فیاض نے کہا ہے کہ حزب اللہ 26 جنوری کا انتظار کر رہی ہے، تاکہ جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق سب لوگ اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مشاہدہ کریں۔ اگر دشمن اسرائیل اس پر عمل نہیں کرتا تو اس کا مطلب عمل درآمد کے اقدامات کی دستاویز اور اس معاہدے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے طریقہ کار اور کردار کا خاتمہ ہے۔ یہ مسئلہ تمام لبنانیوں کو، بغیر کسی استثنا کے، ایک نئے مرحلے اور نئے حساب کتاب میں داخل کر دے گا۔ جس کا مطلب اسرائیل کو اپنی سرزمین سے نکالنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع اور طریقوں کا استعمال ہے۔ یہ مقابلہ تمام لبنانیوں بشمول حکومت، فوج، عوام اور مزاحمت سب کی ذمہ داری ہے۔

ISNA کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے اس لیڈر کا کہنا ہے کہ ہماری سرزمین سے انخلاء میں اسرائیلی دشمن کی سستی درحقیقت بین الاقوامی اداروں کی طرف سے فیصلہ کن دباؤ کی کمی ہے۔ یہ عدم انخلا اس ملک کو افراتفری کی حالت میں ڈال دے گا۔ اسرائیلی انخلا کے عمل میں رکاوٹ اور 52 لبنانی بستیوں کے مکینوں کے اپنے گھروں کو بحفاظت واپس جانے میں تاخیر سے ملک میں امن کی بحالی اور سیاسی استحکام خطرے میں پڑجائیگا۔ مزاحمتی دھڑے "وفاداری" کے نمائندے علی فیاض نے کہا ہے کہ ہم اس دن کا احتیاط کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں۔ اگر اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اور عالمی برادری نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا تو ہم لبنانی شہریوں کے تحفظ اور لبنان کی خود مختاری کے لیے راست اقدام انجام دیں گے۔ ہم اس نئے مرحلے میں مثبت انداز میں داخل ہونا چاہتے ہیں، کیونکہ ہمیں تعمیر نو کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، لیکن اگر دشمن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی ہرطرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔

دوسری طرف لبنانی فوج نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) اور جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی پانچ فریقی کمیٹی کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان کے وسطی اور مغربی حصوں میں اپنی تعیناتی کو بڑھا دیا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خصوصی یونٹ انجینئرنگ سروے کرنے، سڑکوں کو کھولنے، ملبہ صاف کرنے اور اسرائیلی دشمن کی طرف سے چھوڑے گئے ابھی تک نہ پھٹنے والے ہتھیاروں اور مشتبہ اشیاء کی جانچ کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ آخر میں، یہ واضح رہے کہ حزب اللہ مخصوص نظریاتی اصولوں کا حامل گروہ ہے، جو مشکل حالات اور انتہائی محدود وسائل میں بھی نسل پرست اسرائیلی حکومت کے خلاف سب سے طاقتور مسلح اور عسکری تحریکوں میں سے ایک ہے۔

حزب اللہ نے متعدد جنگوں کے دوران جس میں اسرائیلی حکومت کے خلاف 33 روزہ جنگ اور داعش و نصرہ فرنٹ کے ساتھ طویل لڑائیاں شامل ہیں، اپنی طاقت اور قوت کو ثابت کیا ہے۔ اس کے علاوہ حزب اللہ نے بوسنیا جیسے علاقوں میں بھی مسلمانوں کے دفاع میں حصہ لیا ہے اور وہاں سے بھی قابل قدر تجربہ حاصل کیا ہے۔ سخت اور خصوصی فوجی تربیت کے ساتھ ساتھ وسیع عملی تجربے نے اس تحریک کو خطے کی سب سے مضبوط دفاعی قوت بنا دیا ہے۔ حزب اللہ کے فوجی ڈھانچے میں، رضوان اسپیشل فورسز ایک منفرد مقام رکھتی ہیں اور میدان جنگ میں ان کی موجودگی کا مطلب دشمن کے لیے موت اور تباہی ہوتا ہے۔ دنیا اس بات کو مانتی ہے کہ اپنی تمام تر فوجی صلاحیتوں کے باوجود، نسل پرست اسرائیلی حکومت اب تک میدان جنگ میں حزب اللہ کی افواج کا براہ راست اور مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

حزب اللہ کا بیان
دوسری جانب حزب اللہ نے کل (پیر) ایک پیغام میں فلسطینی عوام اور غزہ کی مزاحمت کو مبارکباد دی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ پورے خطے میں صیہونی امریکی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نمونہ عمل بن چکا ہے۔ حزب اللہ نے کہا کہ اس تاریخی فتح نے ثابت کر دیا کہ صیہونی حکومت کو پسپا کرنے اور اس کی سازشوں کو شکست دینے کا واحد آپشن مزاحمت و استقامت ہے۔ لہٰذا اب ڈکٹیشن کا وقت ختم ہوچکا ہے اور آزاد اقوام کی مرضی اور عزم کسی بھی امریکی صیہونی ہتھیار سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔
خبر کا کوڈ : 1185773
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش