اسلام ٹائمز۔ ماہر قومی سلامتی امور سید محمد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں افسوسناک قدم ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ مشرقی پڑوسی نے 1974ء میں ایٹمی دھماکے کیے، امریکا نے بھارت کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاملات کو نظر انداز کیا ہے۔ سید محمد علی کا کہنا ہے کہ پاکستان کا پروگرام پاکستانی سائنسدانوں کی صلاحیتوں کی بدولت ہے، پاکستان کے پروگرام پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے باوجود کوتاہی برتی جا رہی ہے۔ ماہر قومی سلامتی امور کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کا جھکاؤ بھارت کی جانب نظر آ رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کے لیے ان کی نشان دہی کی ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق ان اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد دینے کے الزام میں 4 اداروں پر پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دے دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے، اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا امریکی فیصلہ متعصبانہ ہے۔