0
Saturday 19 Oct 2024 14:06

حکومت مرضی کے جج اور مرضی کے فیصلے چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمان

حکومت مرضی کے جج اور مرضی کے فیصلے چاہتی ہے، حافظ نعیم الرحمان
اسلام ٹائمز۔ منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے لیاقت بلوچ، امیر العظیم، قیصر شریف، ضیاء الدین انصاری سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آئینی ترمیم کا سلسلہ جاری ہے اور معاملہ کھنچتا چلا جا رہا ہے، حکومت آئین میں چھیڑچھاڑ کر رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مسودہ ایک کے بعد دوسرا آتا ہے، بعض اوقات مسودہ بغیر بتائے پتا نہیں کہاں سے آ جاتا ہے، حکومت مرضی کے جج اور مرضی کے فیصلے چاہتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر ہائیکورٹ کے ججز کا تبادلہ حکومت کے ہاتھ ہوگا تو خود دیکھیں انصاف پر کتنا دباؤ ہوگا۔
 
انکا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی، ن لیگ اور جے یو آئی ف نے ایک مسودہ متفقہ طورپر اگر پاس کر لیا، تو اسے سامنے لایا جائے، اگر پاس کر لیا، تو اعتراض کیا ہے، مک مکا آئینی ترمیم منظور نہیں کریں گے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومتی دباؤ سے اپنے فیصلے اور خریدو فروخت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، اگر کسی کو ایکسٹینشن دینا ہوتو خریدوفروخت شروع ہو جاتی ہے اور اس وقت پی ٹی آئی اور جے یو آئی پر دباؤ ہے، تو دباو ڈالنے والوں کے نام واضح کئے جائیں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر سیاسی پارٹیاں فیس سیونگ کا نام لیتی ہیں، ہم 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔
 
ان کا کہنا تھاکہ دباؤ میں آئینی ترمیم لا رہے ہیں، جس کا مطلب میرٹ نہیں بلکہ حکومتی مرضی ہوگی، عدالتی اصلاحات یہ ہیں کہ انصاف نہیں مل رہا لوگ عدالت جانا نہیں چاہتے۔ فیک نیوز اور جھوٹا الزام لگانے والوں کا احتساب ہونا چاہیے، لیکن جب کہیں ریپ کیسز ہوتے ہیں عدالتوں میں فیصلے نہیں ہوتے، حکومت کچھ نہیں کرتی تو پھر کیسے اعتماد حاصل ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت کے موقف پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں کیونکہ یہ فارم 47 والی حکومت ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور مریم نواز سمیت سب کو جعلی طریقے سے جتوایا گیا۔ نوازشریف کو لاہور سے70 ہزار ووٹوں سے جتوایا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کا فل بینچ بنایا گیا اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1167327
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش