0
Saturday 25 Jan 2025 04:08

جولانی کے اہداف

جولانی کے اہداف
تحریر: ناعمه اصفهانیان

محمد الجولانی القاعدہ اور نصرہ فرنٹ کا سابق رکن ہے اور امریکیوں کی جانب سے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے۔۔ وہ کئی سالوں سے تحریر الشام کا سربراہ ہے، جس نے اسد حکومت کے تمام مخالفین اور مبارزین کو اپنے جھنڈے کے نیچے اکٹھا کیا ہے۔ اس دوران اس نے مختلف غیر ملکی ذرائع ابلاغ سے بات چیت کی ہے۔ ان انٹرویوز کے مواد کا تجزیہ جولانی کے ذہن میں کیا ہے، اس کی کچھ عکاسی کرسکتا ہے۔ اس رپورٹ میں جولانی کے تین انٹرویوز کا تجزیہ کیا گیا ہے، جو اس نے سی این این، بی بی سی اور العربیہ کے ساتھ کیے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان انٹرویوز کے مواد کا تجزیہ کرتے ہوئے یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ فلسطینی مسئلہ یا اسرائیلی حکومت کے بارے میں جولانی کا موقف امریکہ و صیہونی نواز ہے۔

شامی نظام کی کمزوری اور ناکامی
ان تینوں انٹرویوز کا بنیادی حصہ محمد الجولانی کی شامی نظام کے ڈھانچے پر شدید تنقید ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت نے ایک قومی اور مربوط فوج کی تعمیر کے بجائے فوج کو جبر کا ذریعہ بنانے پر انحصار کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ شامی فوج نہ صرف انسانی طاقت کے لحاظ سے کمزور ہے بلکہ اس میں بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے انقلابی قوتوں کے خلاف جنگ کی ہمت نہیں ہے۔ ان کے خیال میں حالیہ تحریک نہ صرف ایک آمرانہ حکومت کے خلاف مزاحمت ہے، بلکہ یہ ایک کمزور اور غیر موثر حکومت اور فوج کی ناکامی اور بدعنوانی کا جواب ہے۔ جولانی کا خیال ہے کہ شامی حکومت ایک ایسے ملک کی تعمیر کرنے میں ناکام رہی ہے، جو عوام کے مفادات کا دفاع کرے۔

ایران پر شدید حملہ
انٹرویو میں ایک اہم موضوع بشار اسد کی ایران سے وابستگی کا ذکر ہے۔ جولانی کا اصرار ہے کہ اسد کی حکومت ایران سے کبھی الگ نہیں ہوسکتی، وہ چاہے بھی تب بھی۔ یہ سیاسی تجزیہ کئی لحاظ سے اہم ہے، کیونکہ جولانی کا خیال ہے کہ شام ایران کے ساتھ اسٹریٹجک وابستگی کے اس مقام پر پہنچ گیا ہے، جہاں نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ ایران کا شام کے اندرونی ڈھانچے پر اثر و رسوخ بھی گہرا اور ناقابلِ تغیر ہے۔ یہ انحصار خاص طور پر عرب اور مغربی ممالک کے لیے بہت اہم ہے، جو خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند ہیں۔

پناہ گزینوں کی واپسی اور ملک کی تعمیر نو
جولانی نے شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور آزاد علاقوں کی تعمیر نو کی ضرورت پر بار بار زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ملین سے زائد شامی لوگ کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور ملک میں استحکام کی واپسی کے ساتھ، یہ لوگ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں اور شام کی تعمیر نو میں مدد کرسکتے ہیں۔ یہ پیغام ملک کی تعمیر نو کے لیے مخالف گروپوں کے طویل مدتی مقاصد کی نشاندہی کرتا ہے۔ جولانی کا اس بات پر خاص زور ہے کہ مہاجرین کے بیرون ملک کے تجربات سے وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اس بحالی کے عمل میں نہ صرف بنیادی ڈھانچے بلکہ معاشرے کو بھی دوبارہ تعمیر کرنا ہوگا۔

فرقہ وارانہ سیاست کا استعمال
جولانی مختلف مواقع پر اس دباؤ کا ذکر کرتے ہیں، جو بشار اسد کی حکومت نے اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کے خلاف مختلف علاقوں میں لگایا ہوا تھا۔ ان کے خیال میں اسد کی حکومت فرقہ وارانہ پالیسیوں میں ملوث ہے، جو بنیادی طور پر ان کے اقتدار کو برقرار رکھنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔ جولانی کا کہنا ہے کہ برسوں کے دوران، اسد کی حکومت نے ایسے طریقوں سے کام کیا ہے، جس نے سماجی اور فرقہ وارانہ اختلافات کو فروغ دیا ہے۔ اس کے برعکس بقول ان کے تحریر الشام اور دیگر مخالف گروپوں نے غیر امتیازی سلوک اور انسانی اصولوں پر مبنی فوج بنانے کی کوشش کی ہے۔

مخالف گروپوں کی آزادی
حزب اختلاف کے گروپوں کی غیر ملکی حمایت کے الزامات کے جواب میں جولانی نے زور دے کر کہا ہے کہ وہ کسی غیر ملکی کی حمایت نہیں کرتے اور ان کے تمام فوجی وسائل ان کی اپنی جنگوں اور فتوحات سے حاصل کیے گئے ہیں۔ یہ بات چیت حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے اپنے عمل کو قانونی حیثیت دینے کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہے، جو اپنے اندرونی وسائل اور عمل کی آزادی پر انحصار کرتی ہے۔ جولانی نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا کسی بیرونی ملک سے تعلق نہیں ہے اور ان کے پاس شامی فوج کے ذخائر سے زیادہ ہتھیار موجود ہیں۔ ان کی کوشش یہ ہے کہ وہ عوام کو یقین دلائیں کہ ہم ایک ایسے ملک کی تلاش میں ہیں جو غیر ملکی اثر و رسوخ سے آزاد ہو۔

ادارہ سازی اور جمہوری حکمرانی
فوجی مباحثوں کے ساتھ ساتھ جولانی ادارہ سازی اور جمہوری حکمرانی کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر کہا کہ شام کو قانون اور اداروں پر مبنی ملک ہونا چاہیئے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے، وہ حزب اختلاف کے گروپوں کی ایک ایسی قانونی اور آئینی حکومت کی تشکیل کی کوشش کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو عوام کی ضروریات اور جمہوری اصولوں پر مبنی ہو۔

تعمیر نو اور ادارہ سازی پر زور
جولانی نے تمام تقریروں میں ایک بات پر زور دیا ہے کہ بشار الاسد کے مخالفین کے لیے صرف فوجی فتح کافی نہیں ہے اور یہ فتح ملک کی ادارہ سازی اور تعمیر نو میں بدلنی چاہیئے۔ جولانی نے ایک آزاد، غیر فرقہ وارانہ اور قانون نافذ کرنے والے حکومتی ادارے کے قیام کی اہمیت پر بات کی ہے، جو شام کی تعمیر نو اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتی ہے۔ درحقیقت، جولانی نے اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ بشار الاسد کے نظام کے مخالف گروپ نہ صرف اس نظام کو گرانا چاہتے ہیں، بلکہ ان کا طویل مدتی مقصد ایک نیا ملک بنانا ہے، جہاں لوگوں اور اداروں کو ترجیح دی جائے۔

سیاسی حل پر عدم اعتماد
جولانی نے شامی بحران کے حل کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر عدم اعتماد کا بھی اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بشار اسد کی حکومت نے کبھی بھی سیاسی حل تلاش کرنے کی خواہش نہیں دکھائی اور اس کے مخالف گروپوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ اس طرح کی حکومت کے ساتھ بات چیت کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ انٹرویو کے اس حصے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران بین الاقوامی اور سفارتی عمل کے مخالف گروپوں کو جنیوا میں ہونے والے مذاکرات اور دیگر اجلاسوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سماجی اور انسانی تبدیلی
 جولانی کا دعویٰ ہے کہ اسد کے مخالف گروپ نہ صرف حکومت کو شکست دینے کے درپے ہیں بلکہ ایک محفوظ، مستحکم اور ترقی پر مبنی شام بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ وہ خاص طور پر اقلیتوں کی سلامتی، پناہ گزینوں کی واپسی اور سماجی تعمیر نو کا حوالہ دیتا ہے اور ان انسانی اور سماجی خدشات کو فوجی مسائل کے ساتھ رکھ کر ایک جامع اور متوازن سوچ پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، جو فوجی اور انسانی مسائل دونوں پر توجہ دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1186434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش