0
Tuesday 23 Jul 2024 15:25

باہمی اتحاد و اخوت کو لے کر سرینگر میں متحدہ مجلس علماء کا اہم اجلاس

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: جاوید عباس رضوی

جموں و کشمیر متحدہ مجلس علماء نے کشمیر میں مسلکی منافرت پھیلانے اور روایتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے ماحول کو زک پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر میں مختلف مکاتب فکر اور مسالک سے وابستہ علماء کرام، ائمہ مساجد اور سوشل میڈیا پر سرگرم واعظین سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ بے شک اپنے اپنے عقیدے اور مسلک پر قائم اور عمل پیرا رہیں لیکن کسی دوسرے کے عقیدے، نظریات، مسلک اور مقدسات کو نشانہ بنانے کی کوششوں سے گریز کریں۔ متحدہ مجلس علماء نے ایک ہنگامی اور غیر معمولی اجلاس زیر صدارت میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے انجام دی۔ اجلاس میں مولانا رحمت اللہ میر القاسمی، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصر الاسلام فاروقی، مولانا مسرور عباس انصاری، مفتی محمد یعقوب بابا، مولانا غلام رسول حامی، آغا سید محمد ہادی الموسوی اور مولانا شوکت حسین کینگ نے شرکت کی اور کئی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ بحیثیت ملت اسلامیہ ہم مختلف سطحوں پر شدید مسائل اور مشکلات سے دوچار ہیں جن کا مقابلہ صرف اور صرف کلمہ توحید کو بنیاد بنا کر ایک وحدت کی حیثیت سے ہی کیا جاسکتا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے یہاں چند حلقوں کی جانب سے مسلکی منافرت کو ہوا دینے کی جو کوشش کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک اور قابل مذمت ہے بلکہ اس طرح کی حرکات سے یہاں کے بھائی چارے اور ملی اتحاد کی فضا کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے اور ہم اس مرحلے پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ تمام مسالک کی اہم شخصیات اور مقدسات ہم سب کیلئے قابل احترام ہیں اور چونکہ ہم سب دین اسلام سے جڑے ہیں اور ہمارے تمام مسائل اور اہداف مشترکہ ہیں لہٰذا چند عناصر کی طرف سے اپنے حقیر مقاصد کی تکمیل کیلئے فروعی مسائل کو باعث نزاع بنانا کسی بھی طور ملت اسلامیہ کشمیر کے مجموعی مفاد میں نہیں ہے۔ اجلاس کے دوران اس بات پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا کہ کشمیر کی مقتدر اور بااثر دینی جماعتوں کی جانب سے ملت کشمیر کے مفاد کی حامل مثبت کوششوں کو سراہنے کے بجائے ہم منفی اور سنسنی خیز نظریات اور ایک دوسرے کی کھینچا تانی میں لگے ہیں جس سے صرف اسلام اور اتحاد دشمن عناصر کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔ مجلس علماء اس موقع پر یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ شر انگیزی مسلکی منافرت اور ایک دوسرے کے عقائد کی تضحیک و توہین کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائیگا اور ایک ذمہ دار فورم کی حیثیت سے متحدہ مجلس علماء یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ ایسے عناصر کا نہ صرف پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا جائیگا بلکہ ان کو عوامی کٹہرے میں بھی کھڑا کیا جائیگا۔

متحدہ مجلس علماء کے اجلاس میں مزید گیا کہ مجلس کے دروازے ہر اُس ادارے، جو ملت کشمیر کی خیرخواہ اور وسیع تر اتحاد کا حامی ہو، کے لئے کھلے ہیں اور ہم آج کے اس نازک صورتحال پر پورے ملت کشمیر تمام ذی حس افراد، سول سوسائٹی اور ذرائع ابلاغ کے اداروں سے درمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس قوم کے ایک ذمہ دار کی حیثیت سے ملت کی شیرازہ بندی میں اپنا کردار ادا کریں۔ اس موقع پر اجلاس میں اتحاد بین المسلمین کے کاز کو مزید تقویت پہنچانے کیلئے کئی تجاویز پر غور و خوض کرنے کے ساتھ ساتھ مجلس میں پورے جموں و کشمیر سے بااثر دینی شخصیات اور سرکردہ علماء کرام کو نمائندگی دینے کا فیصلہ لیا گیا تاکہ مجلس کی ہر سطح پر ایک بااثر، فعال اور نمائندہ فورم کی حیثیت سے تشکیل ہو سکے اور یہ فورم ملت کو درپیش مختلف سماجی اور معاشرتی، معاشی، دینی، ملی مسائل کو حل کرنے کیلئے باہمی مشاورت سے لائحہ عمل مرتب کرسکے اور ملت کشمیر کے بنیادی مفادات کا تحفظ یقینی بن سکے۔ اجلاس کے آخر میں متحدہ مجلس علماء کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس منعقد ہوئی، جسکی تفصیلی ویڈیو پیش ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 1149232
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش