اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف عالم دین آغا سید ہادی نے کہا ہے کہ نام نہاد انتخابات سے قبل لوگوں کو سبز باغ دکھانے والی نیشنل کانفرنس کی قیادت اقتدار سنبھالتے ہی اپنے وعدوں سے مکر گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آغا ہادی نے سرینگر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دلانے کا وعدہ کرنے والی نیشنل کانفرنس کی قیادت اب بھارتی حکمرانوں کی ترجمان بن گئی ہے اور ریاست کے حقوق کی بات کرنے کے بجائے مختلف بہانوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنے حقوق اور شناخت کی واپسی کے لئے جن لوگوں کو منڈیٹ دیا ہے، وہ اب کہہ رہے ہیں ہم بھارتی حکومت سے لڑ نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ لوگ کشمیریوں کے حقوق کے لئے لڑ نہیں سکتے تو انہیں اقتدار پر قابض رہنے کا کوئی حق نہیں، انہیں اقتدار چھوڑ کر گھر جانا چاہیے تاکہ کشمیری اپنی نئی قیادت کا چنائو کر سکیں۔
آغا ہادی نے کہا کہ یہ روز اول سے واضح تھا کہ کشمیریوں کو اپنے حقوق اور شناخت کے لئے لڑنا ہو گا۔ جن لوگوں نے آپ کے حقوق چھین لئے ہیں وہ ان حقوق کو آسانی سے واپس نہیں کریں گے بلکہ اس کے لئے لڑنا ہو گا۔ یہ حقوق آپ کو بھیک میں نہیں ملیں گے بلکہ چھین کر لینے ہون گے۔ ایک بچہ بھی سمجھتا ہے کہ 2014ء سے اور خاص طور پر 2019ء سے یہ واضح پالیسی ہے کہ کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے ہیں اور ہم نے اگر اپنے حقوق لینے ہیں تو وہ لڑ کر لینے ہون گے۔ آپ آگے آئیں اور اپنی ریاست کے حقوق کے لئے لڑیں، عوام آپ کے پیچھے ہیں۔لیکن آپ آج بے شرمی سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے سینٹر سے لڑائی کرنی ہے؟ اگر لڑائی نہیں کرنی ہے تو پھر کیا کرنا ہے؟ جن لوگوں نے گزشتہ 30سال سے قتل و غارت دیکھا ہے اور بے شمار قربانیاں دی ہیں، انہوں نے اپنی شناخت کی واپسی کے لئے آپ پر بھروسہ کیا ہے، وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہم نے کسی بہادر کو ووٹ دیے اور وہ ہمارے لئے لڑے گا۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ لوگ اپنے حقوق اور شناخت کے لئے لڑنے کے بجائے آج لیلےٰ مجنون کے قصے سناتے ہیں اور مختلف بہانوں سے اپنے وعدوں سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں۔