اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں واقع ایک قصبے کے سربراہ نے شمالی علاقوں میں 7 اکتوبر کو ایک اور واقعے کے پیش آنے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ فارس نیوز کے مطابق ڈیوڈ آزولای، شمالی مقبوضہ اراضی میں واقع متولا نامی یہودی بستی کی مقامی کونسل کے سربراہ نے شمالی علاقوں میں ایک اور 7 اکتوبر (عملیات طوفان الاقصی) کے وقوع پذیر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صہیونی چینل 12 کے مطابق، آزولای نے کہا کہ کوئی ہمیں دھوکہ نہیں دے سکتا، جلد ہی شمالی علاقے میں حزب اللہ کے منتخب کردہ وقت پر ایک اور 7 اکتوبر پیش آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم اور کابینہ کے افراد شمالی علاقوں کا دورہ نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارے ساتھ بات کرتے ہیں۔ صرف فوج نے ہم سے کچھ گفتگو کی ہے۔ سبھی اس وقت شمالی علاقوں کے مسئلے کو ختم کرنے میں مصروف ہیں۔ لبنان کی سرحد کے قریب مقبوضہ علاقے کی اس بستی کے صہیونی رہنما نے کہا کہ اینٹی ٹینک میزائلوں کا خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔ صیہونی فوج نے اس خطرے کو ختم نہیں کیا۔ انہوں نے صرف یہ کہا ہے کہ وہ بستی کے رہائشیوں کو تحفظ کے ساتھ شمالی علاقوں میں واپس لے آئیں گے۔
متولا کے سربراہ نے واضح کیا کہ لیکن بستی کے لوگ خود کو محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ حزب اللہ کے منتخب کردہ وقت پر ایک یا دو سال میں ایک اور 7 اکتوبر ہوگا۔ موجودہ معاہدہ ٹھیک نہیں ہے۔ شمالی علاقوں میں کوئی تحفظ نہیں ہے۔ ہم شکار کے میدان میں بطخوں کی طرح ہیں۔ ایک مختلف معاہدے کی ضرورت ہے ورنہ شمالی علاقے میں بھی ایک اور 7 اکتوبر ہوگا۔ ڈیوڈ آزولای نے پہلے بھی کہا تھا کہ متولا بستی کے 70 فیصد مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور ان کی تعمیر نو میں کم از کم دو سال لگیں گے۔ یہ معاہدہ افسوسناک ہے۔