اسلام ٹائمز۔ گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے فریقین کے اس عمل کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر جدوجہد نہیں کریں گی تب تک علاقے میں پائیدار ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ ایک انٹرویو میں سید مہدی شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے حکومت کی دعوت پر وزیر اعلی اور دیگر حکومتی ذمہ داران سے ملاقات کر کے سیاسی بردباری کا مظاہرہ کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے مابین بیٹھک اور سیاسی رابطہ وقت کا تقاضا بھی تھا کیونکہ محاذ آرائی سے خطے کو بہت نقصان ہو رہا تھا، اب دونوں میں سیز فائر ہونے سے علاقے میں غیر یقینی کی صورتحال ختم ہو گی اور باہمی تعاون سے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے گا۔ سیاست میں دشمنی نہیں ہوتی ہے، تنقید ہونی چاہیئے مگر مسائل کا حل بھی پیش کیا جانا چاہیئے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا خطہ بہت ہی محدود ہے، یہاں ہم کب تک لڑیں گے لڑائی کے بعد بھی میز پر ہی آنا ہوتا ہے، مسائل کا حل میز پر ہی ہوتا ہے، لڑتے رہیں گے تو نقصان ہی ہوگا، بڑی سیاسی بیٹھک کو ہر طرف سے سراہا جا رہا ہے اور ایسا ہونا بھی چاہیئے، مسائل کی جتنی ذمہ دار حکومت ہے اتنی ہی ذمہ دار اپوزیشن ہے، علاقے کی ترقی کیلئے دونوں لازم و ملزوم ہیں، دورریاں ختم کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، خلیج بڑھے گی تو نقصان سب کا ہو گا۔ ترقی کا عمل جمود کا شکار ہو گا۔ اپوزیشن مسائل کی مثبت انداز میں نشاندہی کرے، حکومت کو اپوزیشن کی جائز ڈیمانڈ کو پورا کرنا چاہیئے، اس طرح علاقے میں پائیدار ترقی کا سفر جاری رہ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رابطوں کا فقدان کسی بھی صورت میں نہیں ہونا چاہیئے، رابطوں کے فقدان کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان ابھی تک جیل میں ہیں۔ سیاسی رابطے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آ چکے ہوتے۔
گورنر گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کے مابین رابطے ہونے چاہیں، سیاسی ڈائیلاگ، رابطے، ملاقاتیں جمہوریت کا حسن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہیں، کسی قسم کی کوئی جلد بازی نہیں ہونی چاہیئے۔ موجودہ اسمبلی کو پانچ سال کی مدت پوری کرنے دینی چاہیئے۔ قبل از وقت الیکشن کی باتیں مناسب نہیں ہیں۔ سیلف گورننس آرڈر میں ترمیم کے ذریعے قبل از وقت الیکشن تو کیا کل ہی اسمبلی تحلیل بھی کی جا سکتی ہے مگر اس سے غلط روایت قائم ہوگی، پھر آئندہ آنے والا ہر کوئی قبل از وقت اپنی مرضی سے الیکشن چاہے گا۔ پانچ ماہ الیکشن تاخیر سے ہونگے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی۔ جمہوری اور سیاسی اقدار کا خیال رکھا جانا چاہیئے۔ سیلف گورننس آرڈر میں ترمیم کے ذریعے قبل از وقت الیکشن کرانے کی باتیں غیر مناسب ہیں۔ لہذا ایسی باتوں سے اجتناب کیا جائے تو ہی بہتر ہے۔