0
Monday 20 Jan 2025 03:13

خون رنگ لائیگا

خون رنگ لائیگا
انٹرویو: معصومہ فروزان

اسلامی جمہوریہ ایران میں حماس کے نمائندے خالد القدومی نے اسلام ٹائمز کے رپورٹر کو غزہ میں مزاحمتی فورسز کی کارروائیوں اور صیہونی فوج کی شکست کے اثرات کے بارے میں کہا ہے کہ غزہ میں پیش کی جانے والی قربانیوں نے بلاشبہ فلسطینی عوام اور امت اسلامیہ میں جدوجہد اور جہاد کے جذبے کو جلا بخشنے میں بہت زیادہ اثر ڈالا ہے، آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینی عوام کو کس طرح کے جرائم اور مصائب و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مجاہدین نے خدا کی مدد سے نہایت احتیاط اور دل لگی کے ساتھ مزاحمت کی اور ایک پہاڑ کی طرح ثابت قدم رہے۔

فلسطینی قوم ہر اس چیز کو سمجھتی ہے، جو ہوچکا ہے اور ہوگا۔ اس کے راستے میں مشکلات ہیں لیکن وہ کہہ رہے ہیں"اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ سب سے بہتر حامی ہے اور "اللہ کے سوا کوئی طاقت یا قوت نہیں ہے۔" اسلامی جمہوریہ ایران میں حماس کے نمائندے نے کہا ہے کہ مزاحمتی گروہوں کی تقریباً 15 ماہ کی کارروائیوں نے صہیونی معاشرے پر انتہائی منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جیسا کہ ہم نے اس بزدل معاشرے کا مشاہدہ کیا ہے، وہ مشکلات برداشت کر ہی نہيں سکتے۔ ان کارروائیوں اور مزاحمت کی وجہ سے صیہونی حکومت کے رہنماؤں پر دباؤ یے اور دوسری طرف ہم نے دیکھا کہ نیتن یاہو کو کرپشن کے الزام میں عدالت میں طلب کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس میں شک نہ کریں کہ یہ تمام واقعات جو اسرائیلی معاشرے میں رونما ہوئے ہیں، غزہ میں اس کے شمال سے جنوب تک اور اس کے مشرق اور مرکز میں مزاحمتی گروہوں کی کارروائیوں کی وجہ سے تھے۔ خالد القدومی نے کہا ہے کہ ان ہیروز نے، جنہوں نے ایمان، یقین اور صحیح اعتقاد کے ساتھ اپنے اعمال انجام دیئے، صیہونی دشمن پر بہت زیادہ اثر ڈالا۔ صہیونی آبادکاروں کی جانب سے کیے گئے مظاہروں میں حکومت کی برطرفی، اس پر دباؤ ڈالنے اور جنگ بندی کی جانب قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جی ہاں، یہ آپریشن اور اس مزاحمت نے بین الاقوامی برادری اور صہیونیوں کے بیانیہ کو بدل کر رکھ دیا ہے۔

القدومی نے مزید کہا کہ صیہونی عوام آج یہ کہتی ہے کہ آج ان کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے، وہ سب صیہونی حکومت کے رہبروں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے، غلط پالیسیوں کی وجہ سے صہہونی تحفظ کے فقدان کا شکار ہیں اور انہیں کوئی امید نہیں ہے اور یہ سب کچھ ایسے عالم میں ہے، جب ہم نے 500,000 سے زیادہ صیہونی آبادکاروں کو مقبوضہ علاقوں سے نکلتے دیکھا ہے اور ان میں سے 70 فیصد سے زیادہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ  فلسطین واپس جانے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔ فلسطین کی یہ جعلی حکومت، جو اپنے قیام کے بعد سے اب تک تمام مسائل میں پرسکوں اور آسودہ رہی، اب ان کے لیے محفوظ نہیں رہی اور وہ اس سرزمین سے بھاگ کر پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

ان کی اس پاک سرزمین میں کوئی جڑیں نہیں ہیں بلکہ وہ اجنبی مخلوق ہیں، جن کا اس پاک سرزمین سے کوئی تاریخی، نظریاتی، جغرافیائی یا روحانی تعلق نہیں ہے۔ خالد القدومی نے واضح کیا ہے کہ جی ہاں، فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی کارروائیوں نے صیہونی حکومت کی معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، جس کی وجہ سے تکنیکی، زرعی اور طبی کمپنیاں تل ابیب سے بھاگ گئیں اور کبھی واپس نہیں آئیں گی۔ ادھر صیہونی بینکوں کی کریڈٹ ریٹنگ گر گئی ہے اور سرمایہ داروں کا اسرائیل کی مارکیٹ پر سے اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ یہ سب کچھ القسام اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے خون کی بدولت ہے۔ وہ معصوم بچے جو میدان جنگ میں بغیر کسی جرم کے مارے گئے، ان کا انتقام آج نہیں تو کل ضرور لیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 1185549
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش