اسلام ٹائمز۔ ولادتِ باسعادت امیرالمومنین حضرت علیؑ اور یومِ تأسیس جامعہ عروۃ الوثقی کی مناسبت سے عظیم المقاصد کانفرنس بعنوان ’’بڑھ کے خیبر سے ہے معرکۂ غزہ و فلسطین‘‘ منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اجتماع میں ملک بھر سے ہزاروں پیروانِ حیدرؑ کرار، جید علمائے اسلام اور معزز دانشور شریک ہوئے، جو امریکہ اور قابضینِ اقصیٰ کیخلاف اظہارِ برات اور مظلومینِ فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کر رہے تھے۔ کانفرنس سے علامہ سید جواد نقوی، سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مولانا محمد عبدالخبیر آزاد، ڈائریکٹر جنرل فرینڈز آف فلسطین ڈاکٹر بلال الاسطل، امیر متحدہ جمعیت اہلِحدیث پاکستان علامہ ضیاء اللہ شاہ بخاری، پیر سید محمد حبیب عرفانی، پیر امین الحسنات، صاحبزادہ غلام جیلانی آفتاب و دیگر نے خطاب کیا، جبکہ معروف منقبت خواں الحاج غلام زین العابدین سعیدی، پیر مقدس کاظمی، علی دیپ رضوی اور علی عمار نقوی نے گلہائے عقیدت پیش کئے۔
تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ غزہ کے مظلوموں کی دلخراش فریادوں کے مقابلے میں عالم اسلام کی خاموشی، اُمت مسلمہ کے تمام طبقات کی بے حسی، حکمرانوں کی خیانت، علماء کی مصلحت کوشی، عوام کی لاتعلقی، صہیونی و امریکی ظلم و بربریت اور درندگی سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی دنیا کی خیانت اور بے حسی کے زخم خوردہ فلسطینی پنجۂ مرحب سے نجات کیلئے اس زمانے میں کسی حیدر کرّار کے منتظر ہیں۔
سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان میں اپنے اثر و نفوذ کے ذریعے ہمارے فیصلے جکڑ لیے ہیں اور ملک کی آزادی کو گروی رکھ دیا ہے۔ اگر ہم اسلام آباد میں اس دشمن کے تسلط کو توڑیں، اس کے ناپاک اثرات کا خاتمہ کریں، تو یہ غزہ اور فلسطین کی بہت بڑی مدد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس دشمن کیخلاف قیام ہماری قومی غیرت اور فلسطینیوں کے خون کا تقاضا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ایسے وقت میں جب فلسطین کے عوام غزہ میں ظلم و بربریت کا شکار ہیں، پاکستان کو اس درد اور کرب کا حصہ بننا چاہیے تھا، مگر افسوس کہ حکمران طبقہ اور نام نہاد گروہ ذاتی مفادات کے کھیل میں مصروف ہیں اور عوام کی توجہ غزہ و فلسطین سے ہٹانے پہ لگے ہوئے ہیں۔