اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت سے چیلنجوں کے باوجود امید کی کرن پیش کرتا ہے، کیونکہ اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کی تیزی سے توسیع کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ گوتیرس نے فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک کھلے اجلاس کے دوران کہا کہ گذشتہ روز انسانی امداد سے لدے 630 سے زائد ٹرک پٹی میں داخل ہوئے، جن میں سے کم از کم 300 شمال کی جانب تھے۔ انہوں نے غزہ میں ایک مستقل جنگ بندی کو زمینی طور پر بیک وقت نافذ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے، بشمول ہمارے انسانی ہمدردی کے ردعمل کی ریڑھ کی ہڈی انروا بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے کام انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں ضروری امداد اور خدمات کی فراہمی کو محفوظ اور وسیع تر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
گوتیرس نے کہا کہ مغربی کنارے میں جھڑپوں، فضائی حملوں، بستیوں کی جاری غیر قانونی توسیع اور گھروں کو مسمار کرنے کی وجہ سے حالات بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین کی سالمیت اور ان کے وجود کو لاحق خطرے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح 8:30 بجے نافذ العمل ہوا، جس سے اس پٹی پر قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 471 روزہ نسل کشی کی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ اس جارحیت کے نتیجے میں 158,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔ 11,000 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ گذشتہ بدھ کی شام قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ثالثوں (دوحہ، قاہرہ اور واشنگٹن) کی کوششوں کی کامیابی کا اعلان کیا تھا۔