اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف قرارداد سے افسوس ہوا۔ سوچا نہیں تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت عوامی جماعت پر پابندی لگائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ نواز شریف کے خلاف بات کرتے تھے آج انہی کی جماعت کا حصہ ہیں۔ ایسا نہ کو کہ کل انکو پی ٹی آئی میں جانا پڑے۔ ان بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد سن کر افسوس ہو رہا ہے وہ جماعتیں جن کے ساتھ ملکر ہم نے جمہوریت، آئین کی بالادستی کی جدوجہد کی اور قربانیاں دیں وہی آج پابندی کی قرارداد لائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم نے جماعت اسلامی، نیپ، کمیونسٹ پارٹی پر پابندی لگا کر رسوائی کے علاوہ کچھ حاصل کیا؟ بلوچستان کی پارلیمنٹ نے ہمیشہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اس اسمبلی سے آئین کے خلاف اقدام کیا جا رہا ہے۔ بتایا جائے کہ پاکستان کہاں جا رہا ہے۔ آئین کی پرواہ نہیں کی جا رہی ہے، آئین معطل کردیا گیا ہے۔ ملک میں مکمل آمریت ہے۔ ہم مزید آمریت نہیں مانیں گے۔ مالک بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی سے زائد ڈنڈے ہم نے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ کھائے ہیں۔ ہم نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں عوامی جماعت پر پابندی لگائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ بہت بے رحم ہے، یہ وقت گزر جائے گا۔ اس فورم پر لوگوں نے نواز شریف کو کیا کچھ نہیں کہا، آج وہی لوگ نواز شریف کی جماعت میں شامل ہیں۔ ایسا نہ ہو کل انکو بھی پی ٹی آئی میں جانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، نواز شریف اور شہباز شریف کے اس اقدام سے تکلیف پہنچ رہی ہے۔ وہ بلوچستان سے غیر آئینی قرارداد منظور کروا رہے ہیں۔ ہمیں اس گناہ میں شامل نہیں ہونا، لہٰذا ہم ایوان سے جا رہے ہیں۔