اسلام ٹائمز۔ پی ٹی آئی احتجاج کیخلاف آپریشن پر خیبر پختونخوا میں تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کا جمعرات کی رات اسلام آباد کے ڈی چوک میں پیش آنے والے واقعے پر ہنگامی اجلاس ہوا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران صوبے بھی میں 26 نومبر کے ڈی چوک واقعے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں پر تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی نے 26 نومبر کو اسلام آباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کیے جانے والے آپریشن پر شدید الفاظ میں تنقید کی اسی کے ساتھ ساتھ اُنھوں نے وفاقی حکومت پر 26 نومبر کی رات ڈی چوک میں آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں غائب کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا جمعرات کو ہونے والا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت ہوا۔ اسمبلی کے اس ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور موجود نہیں تھے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی اسمبلی کے اس ہنگامی اجلاس کے آغاز پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 16 کا ذکر کیا جس کے بارے میں بات کوتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’آئینِ پاکستان کا یہ آرٹیکل 16 پاکستان کے تمام شہریوں کو پُرامن احتجاج اور آزادیِ رائے کے اظہار کا حق دیتا ہے۔ مگر بد قسمتی سے اس ارضِ پاکستان میں روز اول سے اداروں اور مقتدر حلقوں نے اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کو بے دردی اور جبر کا نشانہ بنایا ہے۔
سپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے 26 دسمبر کے واقعات سے متعلق بات کرتے ہویے کہا کہ ’ہم ایسے ہی تجربات پہلے بھی دیکھ چُکے ہیں۔ سقوطِ ڈھاکہ کے وقت بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ جیسا وفاقی حکومت اور اداروں نے ڈی چوک میں نہتے مظاہرین کے ساتھ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میں بڑے بوجھل دل سے یہ کہتا ہوں یہ سب آخر کب تک چلے گا۔ آخر یہ قوتیں پاکستان اور اس قوم کو کہاں لے کر جانا چاہتی ہیں۔ کیا اس مُلک میں آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے ہونا ایک جُرم ہے؟ بعد ازاں خیبر پختونخوا اسمبلی کے ہنگامی اجلاس کے دوران صوبے بھی میں 26 نومبر کے ڈی چوک واقعے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں پر صوبائی وزیر قانون نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا گیا اور بعد ازاں ڈی چوک میں ہلاک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کروائی گئی۔