اسلام ٹائمز۔ کشمیری نژاد برطانوی شہری اور مانچسٹر کی سابق لارڈ میئر یاسمین ڈار نے کہا ہے کہ کشمیری حق خودارادیت کے حصول کیلئے عظیم قربانیاں دے رہے ہیں، بھارتی مظالم کے باوجود ان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنی تحریک کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ذرائع کے مطابق یاسین ڈار جو جموں و کشمیر سیلف ڈیٹرمی نیشن موﺅمنٹ کی رکن بھی ہیں، نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا ہے کہ بھارت نے 1947ء میں جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر غیر قانونی طور پر قبضہ جمایا اور وہ کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 35برس قبل جب کشمیریوں نے اپنی تحریک آزادی میں تیزی لائی تو بھارت نے ان کے خلاف ریاستی دہشت کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا اور صرف گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ایک لاکھ کے قریب کشمیری شہید کیے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں ہزاروں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، مہلک پیلٹ چھروں کی وجہ سے سینکڑوں نوجوان جن میں کم عمر لڑکے بھی ہیں، بصارت سے محروم ہو چکے ہیں، بھارتی فورسز نے ہزروں افراد کو گرفتاری کے بعد لاپتہ کر دیا ہے جن کے پیارے ان کے بارے میں معلومات کی فراہمی کیلئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
یاسمین ڈار نے کہا کہ وہ برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ اور برطانوی نوجوان نسل کی توجہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیریوں کی حالت زار کو عالمی برادری تک پہنچانے کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ یاسمین ڈار نے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم برطانیہ کی نوجوان نسل کو تنازعہ کشمیر سے روشناس کرانے کیلئے یہاں کی یونیورسٹیوں میں مختلف پروگراموں کا انعقاد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مایوسی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ہماری کوششیں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔