اسلام ٹائمز۔ حال ہی میں ہوئے پارلیمنٹ انتخابات کے نتائج کے متعلق ایک طرف عوام کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا گیا کہ نئی چنندہ حکومت، جسے ظلم و زیادتی کے الزامات کا سامنا رہا، بیساکھیوں کے دم پر کھڑی کی گئی کمزور حکومت ہے اور اپوزیشن زیادہ مضبوط ہوئی ہے، تو دوسری جانب ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف گویا مزید ظلم کا سلسلہ شروع ہوا ہے، خصوصی طور پر کئی ریاستوں میں مساجد پر حملے کئے گئے اور مسلمانوں کو ہجومی تشدد کا شکار بنا کر انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ اس سلسلے میں بھارت کے مشہور سماجی کارکنان این سری رام، تنویر احمد اور اے جے خان کا کہنا ہے کہ دستور و انصاف پسند عوام نے ووٹ دے کر اپوزیشن کو مضبوط اس لئے بنایا تھا کہ وہ ایوان میں مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کرے، لیکن افسوس کا مقام کہ اپوزیشن ان مسائل پر خاموش ہے اور اپنے سیاسی مفاد پر مبنی مسائل کی فکر کر رہا ہے۔ سماجی کارکنان نے مسلمانوں پر ہورہے مظالم کو لے کر لیڈر آف اپوزیشن راہل گاندھی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔ کانگریس اور لیڈر آف اپوزیشن راہل گاندھی کے خاموش رویہ پر اٹھائے جارہے سوالات کے جواب میں کانگریس کے سینیئر لیڈر ڈاکٹر کے رحمان خان نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کانگریس نہ صرف مسلم بلکہ عوامی مسائل کو پارلیمنٹ میں ضرور اٹھائے گی۔