Thursday 31 Oct 2024 13:57
تحریر: معظمہ مظہر علی
شہید سردار قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیئے اور جن کی قربانی نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی پیدا کی۔ وہ کرمان کے گاؤں قنات ملک میں 20 مارچ 1335 شمسی کو پیدا ہوئے اور تعمیراتی کارکن کے طور پر کام کرنے کے بعد کرمان واٹر اتھارٹی میں ٹھیکیدار کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ سردار قاسم سلیمانی عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑائی کے اہم کمانڈروں میں شامل تھے۔ داعش ایک دہشت گرد گروہ تھا، جو عراق میں صدام کے زوال کے بعد ابھرا۔ ایران نے اس گروہ سے جنگ شروع کی، تاکہ سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔ 2011ء میں سردار سلیمانی کی کمان میں فورسز، بشمول فاطمیون ڈویژن اور زینبیون بریگیڈ، شام میں باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجی گئیں۔
2014ء میں، جب داعش نے موصل پر قبضہ کر لیا، سردار سلیمانی نے حشد الشعبی فورسز کے ایک حصے کو منظم کرکے عراق سے داعش کو نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے انہیں داعش کے خلاف جنگ میں ایک اہم اتحادی قرار دیا۔ 30 نومبر 2016ء کو ایک خط میں، انہوں نے داعش کے خاتمے کا اعلان کیا اور شامی پرچم کو البوکمال میں بلند کیا۔ 19 مارچ 2017ء ک آیت اللہ خامنہ ای نے شہید سلیمانی کو ذوالفقار میڈل سے نوازا، جو کہ ایران کا سب سے بڑا فوجی تمغہ ہے۔ یہ تمغہ اُن کمانڈروں کو دیا جاتا ہے، جن کے جنگی آپریشنز نے کامیاب نتائج حاصل کیے ہوں۔ ان کے پاس میز اور کرسی نہیں تھی، لیکن وہ اس خطے کے سربراہ تھے۔ وہ کبھی دعویدار نہیں تھے، لیکن انہوں نے دعویداروں کی نیندیں اڑا دیں۔ وہ اکیلے اور غیر رسمی تھے، لیکن کروڑوں لوگوں کے دلوں میں عزیز تھے۔ زندگی نے ایسا نہیں کیا، لیکن انہوں نے بہت سے لوگوں کو زندگی بخشی۔ حاجی، ایک عملی آدمی اور مخلص تھے۔
شہید قاسم سلیمانی کی شہادت نے ان کی عزم و ارادے کی شان میں ایک نئی سروریت پیدا کی اور وہ ایک قوتِ تاثر بن گئے۔ وہ شہید ہوگئے، لیکن ان کا اثر آج بھی دنیا میں محسوس ہو رہا ہے۔ ان کی قربانی ہمارے دلوں میں روشنی کی مانند ہے۔ 13 جنوری 2018ء کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی حملے میں سردار قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب ابو مہدی المہندس شہید ہوئے۔ یہ حملہ تاریخ کا ایک اہم موڑ بن گیا اور ان کی شہادت نے دنیا بھر میں ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔ سردار قاسم سلیمانی کی زندگی نے ہمیں یہ سکھایا کہ محنت، عزم اور قربانی کے ذریعے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر شخصیت تھے بلکہ ایک مخلص مجاہد بھی۔ ان کی قربانی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے۔
شہید سردار قاسم سلیمانی کی آنکھوں کی روشنی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ فلسطین کی فتح قریب ہے۔ ان کی یاد ہمیں حوصلہ دیتی ہے اور ان کی تصویر میں ہمیں ہر مسئلے کا حل نظر آتا ہے۔
سلام اُس شہید کو، جو جہاد کی راہ میں گرا
پرانی راہوں کو نیا رنگ دیا، نیا انداز دیا
اُس نے تاریخ کو نیا مفہوم دیا، نیا خواب دیا
قاسم سلیمانی، ایک انقلابی، ایک مجاہد، ایک شہید
جو اب بھی دلوں میں زندہ ہے، اُس کو سلام
ان کے پاس کرمان جاؤ تو واپس آنے کا دل نہیں کرتا۔ ان کی مزار پر جو سکون ہے، وہ انسان کی روح کو تازہ کر دیتا ہے۔ آج بھی وہ ہماری باتیں سنتے ہیں اور ان کا جواب دیتے ہیں۔ شہید سردار وہ شخصیت ہیں، جن کی تصویر سے بھی دشمن ڈرتا ہے۔
شہید سردار قاسم سلیمانی ایک ایسی شخصیت ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی میں بے شمار کارنامے انجام دیئے اور جن کی قربانی نے لاکھوں لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی پیدا کی۔ وہ کرمان کے گاؤں قنات ملک میں 20 مارچ 1335 شمسی کو پیدا ہوئے اور تعمیراتی کارکن کے طور پر کام کرنے کے بعد کرمان واٹر اتھارٹی میں ٹھیکیدار کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ سردار قاسم سلیمانی عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑائی کے اہم کمانڈروں میں شامل تھے۔ داعش ایک دہشت گرد گروہ تھا، جو عراق میں صدام کے زوال کے بعد ابھرا۔ ایران نے اس گروہ سے جنگ شروع کی، تاکہ سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔ 2011ء میں سردار سلیمانی کی کمان میں فورسز، بشمول فاطمیون ڈویژن اور زینبیون بریگیڈ، شام میں باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے بھیجی گئیں۔
2014ء میں، جب داعش نے موصل پر قبضہ کر لیا، سردار سلیمانی نے حشد الشعبی فورسز کے ایک حصے کو منظم کرکے عراق سے داعش کو نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے انہیں داعش کے خلاف جنگ میں ایک اہم اتحادی قرار دیا۔ 30 نومبر 2016ء کو ایک خط میں، انہوں نے داعش کے خاتمے کا اعلان کیا اور شامی پرچم کو البوکمال میں بلند کیا۔ 19 مارچ 2017ء ک آیت اللہ خامنہ ای نے شہید سلیمانی کو ذوالفقار میڈل سے نوازا، جو کہ ایران کا سب سے بڑا فوجی تمغہ ہے۔ یہ تمغہ اُن کمانڈروں کو دیا جاتا ہے، جن کے جنگی آپریشنز نے کامیاب نتائج حاصل کیے ہوں۔ ان کے پاس میز اور کرسی نہیں تھی، لیکن وہ اس خطے کے سربراہ تھے۔ وہ کبھی دعویدار نہیں تھے، لیکن انہوں نے دعویداروں کی نیندیں اڑا دیں۔ وہ اکیلے اور غیر رسمی تھے، لیکن کروڑوں لوگوں کے دلوں میں عزیز تھے۔ زندگی نے ایسا نہیں کیا، لیکن انہوں نے بہت سے لوگوں کو زندگی بخشی۔ حاجی، ایک عملی آدمی اور مخلص تھے۔
شہید قاسم سلیمانی کی شہادت نے ان کی عزم و ارادے کی شان میں ایک نئی سروریت پیدا کی اور وہ ایک قوتِ تاثر بن گئے۔ وہ شہید ہوگئے، لیکن ان کا اثر آج بھی دنیا میں محسوس ہو رہا ہے۔ ان کی قربانی ہمارے دلوں میں روشنی کی مانند ہے۔ 13 جنوری 2018ء کو بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی حملے میں سردار قاسم سلیمانی اور حشد الشعبی کے نائب ابو مہدی المہندس شہید ہوئے۔ یہ حملہ تاریخ کا ایک اہم موڑ بن گیا اور ان کی شہادت نے دنیا بھر میں ایک نئی تحریک کو جنم دیا۔ سردار قاسم سلیمانی کی زندگی نے ہمیں یہ سکھایا کہ محنت، عزم اور قربانی کے ذریعے کوئی بھی مقصد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک بہادر شخصیت تھے بلکہ ایک مخلص مجاہد بھی۔ ان کی قربانی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہے۔
شہید سردار قاسم سلیمانی کی آنکھوں کی روشنی ہمیں یہ بتاتی ہے کہ فلسطین کی فتح قریب ہے۔ ان کی یاد ہمیں حوصلہ دیتی ہے اور ان کی تصویر میں ہمیں ہر مسئلے کا حل نظر آتا ہے۔
سلام اُس شہید کو، جو جہاد کی راہ میں گرا
پرانی راہوں کو نیا رنگ دیا، نیا انداز دیا
اُس نے تاریخ کو نیا مفہوم دیا، نیا خواب دیا
قاسم سلیمانی، ایک انقلابی، ایک مجاہد، ایک شہید
جو اب بھی دلوں میں زندہ ہے، اُس کو سلام
ان کے پاس کرمان جاؤ تو واپس آنے کا دل نہیں کرتا۔ ان کی مزار پر جو سکون ہے، وہ انسان کی روح کو تازہ کر دیتا ہے۔ آج بھی وہ ہماری باتیں سنتے ہیں اور ان کا جواب دیتے ہیں۔ شہید سردار وہ شخصیت ہیں، جن کی تصویر سے بھی دشمن ڈرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1170648
منتخب
4 Nov 2024
4 Nov 2024
31 Oct 2024
3 Nov 2024
2 Nov 2024
31 Oct 2024
2 Nov 2024
2 Nov 2024
3 Nov 2024