2
Tuesday 25 Jun 2024 13:48
آج کی بات

موسّسہ جہانی نورالقرآن میں ایک تقریب

موسّسہ جہانی نورالقرآن میں ایک تقریب
تحریر: منظوم ولایتی

اس وقت موسّسہ جہانی نورالقرآن قم المقدس میں کچھ خاص دوست جمع ہیں۔ جمع ہونے کی وجہ ہمارے استاد محترم ڈاکٹر نذر حافی صاحب کے اعزاز میں رکھی گئی ایک تقریب ہے۔ تقریب کا عنوان  "تجلیل و تکریمِ استاد نذر حافی" رکھا گیا ہے۔ اس میں تقریباً سبھی آشنا چہرے  ہیں، کچھ نئے آشنا اور کچھ پرانے۔ قبلہ محمد علی شریفی صاحب بھی تشریف لا چکے ہیں۔ ایک دو احباب نے عید غدیر کے ایام کی مناسبت سے منقبت بھی پڑھ لی ہے۔ شرکاءِ نشست نے جہاں  ڈاکٹریٹ کے مقالے کے کامیاب دفاع پر نذر حافی صاحب کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کیا، وہیں اپنے تعلیمی سفر کے تجربات بھی بیان کئے۔

ایسے میں  سید علی کمیل گردیزی صاحب کو کیسے گفتگو کی دعوت نہ دی جاتی۔ سو منتظمِ محفل ہونے کے ناتے ہم نے انہیں دعوتِ سخن دی۔ انہوں نے اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اُستادِ محترم کو ہدیہ تبریک پیش کیا۔ اس موقع پر محترم شریفی صاحب نے تحقیق کی اہمیت اور اس سلسلے میں اپنی اور استاد محترم کی کاوشوں کا ذکر کیا۔ ان کی گفتگو گویا تحقیق کے میدان میں ماضی کی حسین یادداشتوں اور جدوجہد پر مبنی ایک دستاویزی فلم تھی۔ اس موقع پر برادر کرامت علی جعفری، محترم ثاقب حسن، رائٹر سید قمر نقوی، قبلہ سید ناصر حسینی، برادر رفیق انجم اور منظور حیدری صاحب نے بطورِ خاص سوال و جواب بھی کئے۔

موسّسہ جہانی نورالقرآن قم المقدس کے مسئول محترم سید شرافت حسینی نے اپنی خاموش مزاجی کو توڑتے ہوئے اُستاد شناسی اور اُستاد کی اہمیت کے بارے میں انتہائی دلکش اور مختصر گفتگو کی۔ یوں سلسلہ کلام  استاد محترم حافی صاحب تک پہنچا۔ انہوں نے اپنی گفتگو کو ہدف کی اہمیت کو پہچاننے اور فضولیات سے بچنے تک محدود رکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا حقیقی مسئلہ معاشی غربت نہیں بلکہ علمی فقر ہے۔ اگر علمی فقر دور ہو جائے تو معاشی فقر بطریق احسن ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ علم کا حصول جتنا لازم ہے، اس علم کی تبلیغ اور نشرواشاعت بھی اسی قدر لازم ہے۔

آخر میں آپ نے کہا کہ ہمیشہ تخصّصی کام کرنا سیکھیں۔ دو چار الفاظ اِدھر اُدھر سے جمع کرکے تحقیق یا تقریر کے نام سے ایک ملغوبہ پیش کرنا کوئی تحقیقی کام نہیں۔ جس شعبہ زندگی میں بھی ہیں، یہ سوچ کر کام کریں کہ اگر میں اِس فیلڈ میں نہ ہوتا تو پھر میں تحریر کیسے لکھتا اور تقریر کیسے کرتا۔اب جب آپ کسی خاص شعبے میں ہیں تو آپ کے بیان اور تحریر میں اُس شعبے کا تخصصی اثر ضرور نظر آنا چاہیئے۔ آخر میں انہوں نے  اس محبت کے اظہار پر تمام احباب کا اور خاص طور پر موسّسہ جہانی نورالقرآن کے مسئول  سید شرافت حسینی صاحب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے کہ راقم الحروف نے اس نشست میں نظامت کے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1143815
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش