متعلقہ فائیلیںپروفیسر ڈاکٹر ہما بقائی کراچی کے معروف نجی تعلمی ادارے ملینیم انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیورشپ (MiTE) کی Rector ہیں۔ وہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) سے بھی وابستہ ہیں، اس سے قبل وہ جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی دس سال سے زائد عرصہ تدریسی خدمات سرانجام دے چکی ہیں، وہ ملکی و عالمی امور کی ماہر اور معروف سیاسی و خارجہ پالیسی تجزیہ کار ہیں، کئی سال وہ بحیثیت تجزیہ کار اور اینکر پرسن پاکستان ٹیلی ویژن اور کئی نجی ٹی وی چینلز کیساتھ وابستہ رہ چکی ہیں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے کئی پروگرامات کی میزبانی کرچکی ہیں، اسکے ساتھ ساتھ وہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں اکثر و بیشتر فورمز اور ٹاک شوز کا بحیثیت تجزیہ کار حصہ ہوتی ہیں۔ وہ کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے پروفیسر ڈاکٹر ہما بقائی کیساتھ ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے دور حکومت، ایران، اسرائیل و دیگر متعلقہ موضوعات پر کراچی میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو پیشِ خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ماہر عالمی امور اور سیاسی و خارجہ پالیسی تجزیہ کار کا ’’
اسلام ٹائمز‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر ابراہیم رئیسی کے دور میں ایران نے سفارتی اور معاشی تنہائی کا مقابلہ کیا، ایران ایک نئے بلاک کا اہم حصہ بن کر ابھرا، ایران میں چین کی سرمایہ کاری، روس کا اسے سپورٹ کرنا، افغانستان کے ساتھ تجارتی حجم بڑھنا اس بات کا عکاس ہے کہ معاشی و اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران میدان میں واپس موجود ہے، صدر رئیسی نے سعودیہ سمیت عرب ممالک کو مثبت پیغام دیا، پاکستان تشریف لائے، صدر رئیسی اپنے نظریاتی مؤقف پر ڈٹ کر کھڑے رہے، اسرائیل سے متعلق نہ لچک تھی نہ نرمی تھی، براہ راست جارحانہ پالیسی تھی، البتہ اب بہت سارے ممالک اسرائیل کے خلاف بات کر رہے ہیں، لیکن ایران ان ممالک میں سے ایک ہے، جس نے پہلے دن سے اسرائیل کے روئیے سے متعلق دنیا کو خبردار بھی کیا، دنیا خیال کر رہی تھی کہ ایران کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں نرمی آئے گی، لیکن صدر رئیسی کے بعد بھی ایران کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی لچک نہیں آئے گی، ایران کو اپنی ریڈ لائن کھینچنی پڑتی ہیں، لیکن وہ اپنی ریڈ لائن بہت تدبر اور اسٹراٹیجی کے ساتھ بناتا ہے، وہ دشمن کو باور کراتا ہے کہ اگر ہمارے ساتھ زیادتی کروگے تو جواب بھی آئے گا، یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی تمام تر کوششوں کے باوجود امریکا جنگ کا حصہ نہیں بنا کہ جب ایران نے شام میں اسرائیلی حملے کے بعد اسرائیل پر جوابی حملہ کیا۔
ڈاکٹر ہما بقائی کا کہنا تھا کہ آج لوگ ایرانی مؤقف کے ساتھ جڑتے ہوئے زیادہ نظر آتے ہیں مغربی مؤقف کے مقابلے میں، آج اسرائیل کے خلاف امریکا و مغرب میں جامعات اور طلباء کھڑے ہوئے ہیں، انکے بچے کھڑے ہوئے ہیں، خود اسرائیل کے اندر احتجاج ہو رہا ہے اسرائیل کے خلاف، صرف طاقت سے جنگیں نہیں جیتی جا سکتی، اسرائیل پبلک ریلیشنز وار (PR War) بری طرح ہارا ہے، نہ حماس تباہ ہوئی، نہ یرغمال اسرائیلی واپس آئے، مغرب ممالک فلسطین کو بحیثیت ریاست تسلیم کر رہے ہیں، حماس خون دیکر فاتح ہے، اسرائیل کیا حاصل کر سکا، امریکا، اسرائیل کو ایران کی یہ بات بہت چبھتی ہے کہ ایران نے ایسا فوجی نیٹ ورک بنایا ہے کہ جو جنگ کو ایران کی سرزمین سے دور رکھتا ہے، وہ ایران کا پراکسی وار نیٹ ورک ہے، اس میں حماس، حزب اللہ شامل ہیں، یمن اور شام بھی شامل ہیں، یہ وہ کانٹا ہے جو ایران نے اسرائیل کیلئے بویا ہوا ہے، جو انہیں تنگ کرتا ہے، پاکستان اور ایران دونوں جانب یہ خواہش ہے کہ باہمی تعلقات کو مضبوط اور مثبت رکھا جائے، کبھی بھی کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو دونوں جانب سے اسے حل کیا جاتا ہے، دونوں ممالک کا دہشتگردی کے خلاف باہمی تعاون موجود ہے، پاکستان چاہتا ہے کہ ایران کے تجارتی حجم بڑھنا چاہیئے۔