0
Saturday 1 Feb 2025 20:10

انصاراللہ کے ہاتھوں شرمناک شکست پر ٹرمپ نے یمن مخالف فوجی اتحاد کے خاتمے کا فیصلہ کر لیا ہے، سعودی میڈیا

انصاراللہ کے ہاتھوں شرمناک شکست پر ٹرمپ نے یمن مخالف فوجی اتحاد کے خاتمے کا فیصلہ کر لیا ہے، سعودی میڈیا
اسلام ٹائمز۔ سعودی چینل العربیہ نے امریکی حکام سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں کے دوران یمن میں واضح تبدیلیوں کا مشاہدہ کئے جانے کا امکان ہے کیونکہ موجودہ امریکی انتظامیہ "ویلفیئر گارڈین" نامی آپریشن کو ختم کر دینے کا ارادہ رکھتی ہے! سعودی میڈیا کے مطابق امریکی حکام، خصوصا امریکی وزارت دفاع نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مذکورہ امریکی اتحاد، انتہائی شرمناک انداز میں شکست کھا چکا ہے جبکہ اس شکست کی وجہ، ان ممالک کی کم تر "تعداد" ہے کہ جو اس اتحاد میں عملی طور موجود اور عملی اقدامات اٹھاتے ہیں!

رپورٹ کے مطابق اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس اتحاد میں شریک ممالک کی تعداد 10 سے کم نہیں، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ صرف وہ خود ہی وہ واحد ملک ہے کہ جو دراصل اس اتحاد میں عملی اقدامات اٹھاتا ہے اور صرف اس نے خود ہی خطے میں اپنی بحری و فضائی افواج کو تعینات کر رکھا ہے جو یمن کے خلاف جاسوس کارروائیوں کے ساتھ ساتھ یمنی میزائلوں و ڈرون طیاروں کو ٹریک کرنے کا وسیع کام بھی انجام دیتی ہیں!
العربیہ کا لکھنا ہے کہ امریکیوں کو ایسا بھی لگتا ہے کہ جو بائیڈن کی سابق انتظامیہ کی جانب سے شروع کیا گیا یہ بحری و ہوائی مشن انصار اللہ یمن پر قابو پانے کے لئے کسی صورت کافی ہی نہ تھا لہذا اب ایک نیا طریقہ کار اپنانا چاہیئے۔ سعودی چینل کے مطابق امریکیوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ مشن جو بائیڈن نے شروع کیا تھا اور اسی وجہ سے "اس وراثت" کو ختم اور یمن کے ساتھ امریکہ کے مسئلے کو نئے طریقے سے حل کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ امریکہ نے سال 2023 کے اواخر میں، غاصب صیہونی رژیم کی حمایت کے لئے یہ بین الاقوامی اتحاد تشکیل دیا اور دعوی کیا تھا کہ اس اتحاد کا ہدف؛ بحیرہ احمر میں یمنی مسلح افواج کے حملوں کے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکہ نے "ملٹی نیشنل سکیورٹی انیشیٹو" کے عنوان سے یہ اتحاد بنایا تھا جس میں برطانیہ، فرانس، اٹلی و بحرین سمیت 10 ممالک شامل تھے تاہم کچھ ہی عرصے میں اس اتحاد میں امریکہ کے ہمراہ صرف برطانیہ ہی باقی بچا اور دیگر ممالک کا کوئی اتہ پتہ نہ تھا۔

ادھر یمنی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں واقع حساس صیہونی اہداف پر تابڑ توڑ میزائل و ڈرون حملے جو شروع میں تو ایلات کے مقبوضہ علاقے اور خاص طور پر "ایلات بندرگاہ" پر مرکوز تھے، رفتہ رفتہ تل ابیب کے "گوش دان" نامی حساس ترین علاقے تک بھی پھیل گئے جبکہ ان حملوں سے قبل؛ یمنی مسلح افواج کی جانب سے بحیرۂ احمر اور بحیرہ عرب میں، غاصب اسرائیلی رژیم کی بندرگاہوں کی جانب رواں بحری جہازوں کو ہی مسلسل نشانہ بنایا جاتا تھا۔
خبر کا کوڈ : 1188038
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش