اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر عوام کو شدید تشویش ہے۔ بدامنی کے سبب نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے اور تاجر مزدور کسان شہری سبھی پریشان ہیں۔ چوری ڈاکے اغوا برائے تاوان روز کا معمول بن چکا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلعی نائب صدر دولہا دریا خان جتوئی، تحصیل جنرل سیکرٹری سعید احمد خروس اور وحدت یوتھ ونگ کے رہنماء مستنصر مہدی کے ہمراہ گڑھی یاسین پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے، اور یوں لگتا ہے جیسے امن کا پرندہ یہاں سے اڑ چکا ہے۔ بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث شہری اور ہندو تاجر نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لوگوں کی جان و مال اور جائیداد غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ چوری، ڈکیتی اور گھروں میں ڈاکے بڑھتے جا رہے ہیں، جبکہ پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں جنگل کا قانون نافذ ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شکار پور کے ضلع صدر ایم ڈبلیو ایم اور جنرل سیکرٹری کی کاریں چوری ہوئیں۔ نائب صدر کی بھینس اور موٹر سائیکل چوری ہوئی۔ جیکب آباد کے وسطی علاقے میں، سٹی تھانے کی حدود میں، سینما روڈ پر دن دہاڑے مسلح افراد نے دکاندار عطا محمد خارانی سے ایک لاکھ روپے نقد اور موبائل فون چھین لیا اور باآسانی فرار ہو گئے۔ روزانہ درجنوں ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔ جن میں مسلح افراد باآسانی واردات کرکے نکل جاتے ہیں اور پولیس کا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ آخر قانون نافذ کرنے والے ادارے کب حرکت میں آئیں گے؟ یہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ، سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اپنی پالیسی درست کریں اور شہریوں کے جان و مال کو محفوظ بنائیں۔ ہم بار بار یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ڈاکو راج کے خلاف فوج اور رینجرز کا آپریشن ناگزیر ہو چکا ہے۔ شہروں میں CCTV کیمرے کا نیٹ ورک بحال کیا جائے اور پولیس کا گشت بڑھایا جائے۔ بصورت دیگر ہم شہریوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔