اسلام ٹائمز۔ تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے ممکنہ التوا کے خلاف احتجاج کیا۔ فارس نیوز کے مطابق، اسرائیلی میڈیا میں ایسی رپورٹس شائع ہونے کے بعد کہ نیتن یاہو کی کابینہ جنگ بندی کے معاہدے کو ایک دن کے لیے مؤخر کرنا چاہتی ہے، تل ابیب میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ دی کہ کچھ مظاہرین نے ایک بینر اٹھا رکھا تھا جس پر انگریزی میں لکھا تھا کہ صدر ٹرمپ، ان سب کو گھر واپس بھیجو۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کے مطابق، چونکہ اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے ووٹنگ کو ہفتہ کی رات تک مؤخر کر دیا ہے، اس لیے پیر سے پہلے اس معاہدے پر عمل درآمد ممکن نظر نہیں آتا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو کی کابینہ کے وزراء طے شدہ پروگرام کے مطابق کل (جمعہ) جنگ بندی کے معاہدے پر مشاورت کے لیے ملاقات کریں گے، لیکن یہ اجلاس ہفتہ کی رات تک جاری رہے گا۔
مصری وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بغیر کسی تاخیر کے عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب نے تاحال سرکاری طور پر جنگ بندی کے اس معاہدے کی منظوری نہیں دی، جو ایک دن قبل اعلان کیا گیا تھا، اور یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حماس مذاکرات میں نئی شرائط پیش کر رہی ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب تمام نظریں اسرائیلی کابینہ کے اندرونی اختلافات پر جمی ہوئی ہیں۔
انتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے کہا ہے کہ جیسے ہی یہ معاہدہ نافذ ہوگا، وہ کابینہ سے استعفیٰ دے دے گا۔ اس نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ ہماری شکست کے مترادف ہے۔