اسلام ٹائمز۔ جب جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35 (A) کو ہٹا دیا گیا تھا، بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ وادی کشمیر اور بھارت کے دیگر حصوں کے درمیان پرانی دوری اب ختم ہو گئی ہے، لیکن اس فیصلے کے 5 سال بعد مودی حکومت اب دہلی کو کشمیر سے براہ راست ریلوے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنے جا رہی ہے۔ ریلوے کے اس منصوبے کو ایک بڑی جغرافیائی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سرینگر کو بھارت کے باقی حصوں سے جوڑنے والی پہلی ریل سروس اس ماہ شروع ہونے والی ہے، جو ہندوستان کے سب سے شمالی علاقے کو جوڑے گی اور ایسا پہلی بار ہو رہا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ ادھم پور، سرینگر، بارہمولہ ریلوے پروجیکٹ (USBRL) کشمیر کو بھارت کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے ضم کر کے وادی کشمیر کو تبدیل کر دے گا۔
بھارتی ریلوے نے کہا ہے کہ جنوری میں پٹری پر وندے بھارت سلیپر ٹرین شروع کی جائے گی، جو 800 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرے گی اور نئی دہلی کو سرینگر سے جوڑے گی۔ کشمیر سے پہلا ڈائریکٹ ریل کنیکٹیوٹی وادی کو بقیہ ہندوستان کے ساتھ ضم کرکے لوگوں اور سامان کی تیز رفتار اور سَستی نقل و حرکت کے قابل بنا کر اسے تبدیل کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ بھارتی حکام کا ماننا ہے کہ اس سے خطے کے اہم شعبوں جیسے سیاحت، دستکاری، باغبانی کے ساتھ ساتھ دیگر صنعتوں کو فائدہ ہوگا۔