اسلام ٹائمز۔ بھارت کے مشہور و معروف اداکار سیف علی خان پر ممبئی واقع ان کی رہائش میں ہی حملہ کئے جانے کے بعد فلمی ہستیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی ہستیوں کا بھی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ دہلی کے سابق وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی سیف علی خان پر ہوئے حملہ کے بعد بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اس حملہ کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، ساتھ ہی مودی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ گندی سیاست کرنا بند کر اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔ عام آدمی پارٹی کے ترجمان پرینکا ککر نے اس معاملے میں پریس کانفرنس کر بی جے پی حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے بابا صدیقی کے قتل، سیف علی خان پر حملہ اور سلمان خان کو ملنے والی دھمکیوں کا تذکرہ بھی کیا۔ اب اس معاملے پر کانگریس نے کیجریوال اور عام آدمی پارٹ کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ آج انتخاب کے وقت کیجریوال جی کو مسلم بھائی یاد آ رہے ہیں۔
عمران مسعود نے یہ تبصرہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں میں اروند کیجریوال نے کبھی دہلی کے مسلمانوں پر فکر ظاہر نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بی جے پی کی حکومت جہاں ہوتی ہے، اس کی سرپرستی جرائم پیشوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اس درمیان عمران مسعود نے اروند کیجریوال کو مسلم مخالف قرار دیتے ہوئے انہیں کچھ پرانی باتیں یاد دلائیں۔ انہوں نے کیجریوال کے سامنے مسلمانوں سے متعلق 5 تلخ سوالات پیش کئے اور کہا کہ جب انہیں بولنا چاہیئے تھا تو وہ خاموش کیوں تھے۔ عمران مسعود نے اروند کیجریوال کا نام لیتے ہوئے کہا کہ دہلی کے جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی کے علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کے بعد نہ تو آپ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور نہ ہی متاثرین و غیر محفوظ طبقات کے حق میں عوامی طور پر کوئی بیان دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی کے اُس وقت کے وزیراعلیٰ کی شکل میں آپ نے خاموشی کیوں اختیار کی، تب سے لے کر اب تک آپ نے متاثرہ طبقہ کے مسائل کا حل کرنے اور ان کا بھروسہ بحال کرنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں، خاص طور سے جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی جیسے علاقوں میں۔ عمران مسعود نے بلقیس بانو معاملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بلقیس بانو معاملے نے ذات و مذہب سے بالاتر ہو کر ملک کے احساسات کو جھنجھوڑ دیا تھا۔ تب عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسودیا نے اس شرمناک واقعہ کی مذمت کرنے یا اس پر کسی طرح کا تبصرہ کرنے سے واضح لفظوں میں انکار کر دیا تھا۔