ترتیب و تجزیہ: سید نوازش رضا رضوی
کیا حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے موجودہ معاہدے کو ایران کی کامیابی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔۔؟ یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے، جس میں ایران کی حکمت عملی، اس کے اثر و رسوخ اور علاقائی سیاست کے کئی پہلو شامل ہیں۔ یہاں اس حوالے سے تجزیہ پیش خدمت ہے:
1۔ ایران کا فلسطینی مزاحمت میں کردار
ایران حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں (جیسے جہاد اسلامی) کا ایک بڑا حمایتی رہا ہے۔
مالی اور عسکری حمایت:
ایران نے حماس کو مالی امداد، اسلحہ اور ٹیکنالوجی فراہم کی، جس نے مزاحمت کو مضبوط کرنے میں مدد دی۔
سیاسی حمایت:
ایران نے عالمی سطح پر فلسطینی کاز کی حمایت کی اور اسرائیل کے خلاف حماس کے بیانیے کو تقویت دی۔ یہ معاہدہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایران کے زیرِ اثر گروپ (حماس) نے اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا، جو ایران کے لیے ایک کامیابی کے مترادف ہے۔
2۔ معاہدہ ایران کے لیے کیوں کامیابی ہے؟
اسرائیل کی عسکری ناکامی:
اسرائیل حماس کو ختم کرنے یا اپنے تمام اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا، جو ایران کے بیانیے کو تقویت دیتا ہے کہ مزاحمت اسرائیل کو جھکا سکتی ہے۔
علاقائی اثر و رسوخ:
ایران نے حماس اور دیگر اتحادی گروہوں کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ وہ خطے میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کی قیادت کرسکتا ہے۔
حوثیوں اور دیگر پراکسیز کا کردار:
ایران کے حمایت یافتہ گروہ انصاراللہ نے بھی اسرائیل پر حملے کیے، جس نے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا اور ایران کو ایک اہم علاقائی کھلاڑی کے طور پر مضبوط کیا۔
3۔ ایران کا بیانیہ مضبوط ہوا
ایران ہمیشہ سے "مزاحمت کے محور" کا علمبردار رہا ہے۔ یہ معاہدہ ایران کے اس موقف کو تقویت دیتا ہے کہ عسکری مزاحمت اسرائیل کے خلاف مؤثر ہے۔ فلسطینی گروہوں کی طرف سے معاہدے کے باوجود، ایران کے زیرِ حمایت گروہوں کی مزاحمتی پوزیشن برقرار ہے اور وہ اسرائیل کو کسی بڑی کامیابی سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔
4۔ ایران کے لیے چیلنجز
اگرچہ ایران اس معاہدے کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کرسکتا ہے، لیکن کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں:
عرب دنیا کی تقسیم:
ایران کا اثر زیادہ تر شیعہ گروہوں اور اپنے اتحادیوں تک محدود ہے، جبکہ کئی عرب ممالک (جیسے سعودی عرب) اسرائیل کے ساتھ تعلقات بہتر کر رہے ہیں۔
اقتصادی دباؤ:
ایران خود اقتصادی مشکلات کا شکار ہے اور خطے میں اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے اسے بڑی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
نتیجہ، ایران کی کامیابی؟
موجودہ معاہدے کو ایران کی کامیابی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ:
1۔ حماس نے اپنی مزاحمتی قوت کو برقرار رکھا۔
2۔ اسرائیل کو اپنی مرضی کے بجائے مذاکرات پر مجبور ہونا پڑا۔
3۔ ایران نے خطے میں موجود مزاحمتی نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی صلاحیت کو ظاہر کیا۔ تاہم، یہ کامیابی جزوی ہے اور خطے میں ایران کو درپیش چیلنجز اور مزاحمت کی پائیداری پر منحصر ہے کہ یہ کامیابی کب تک برقرار رہتی ہے۔