اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جو اعلی سفارتی وفد کی سربراہی میں چین کے دورے پر بیجنگ میں موجود ہیں، نے آج شام شنگھائی تعاون تنظیم کے نئے سیکرٹری جنرل نورلان یرماک بائیوف کے ساتھ ملاقات و گفتگو کی ہے۔ اس ملاقات میں سید عباس عراقچی نے کثیرالجہتی کے فروغ اور رکن ممالک کے سکیورٹی و سیاسی مفادات کی حفاظت میں شنگھائی تعاون تنظیم کی روز افزوں اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم؛ اہم و علاقے سمیت بین الاقوامی سطح پر موثر ممالک کی رکنیت کی بناء پر کہ جن میں سے 2 اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت و بڑی معیشت بھی رکھتے ہیں جبکہ کئی ایک دوسرے ممالک خطے میں اہم فریق ہیں، کثیرالجہتی کو فروغ دینے اور رکن ممالک کے درمیان مختلف سکیورٹی، سیاسی و اقتصادی شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے میں بااثر و روز افزوں کردار ادا کر سکتی ہے۔
اس ملاقات میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے سال 2023 سے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکنیت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، اس تنظیم کی پوزیشن و کردار کو مضبوط بنانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی صلاحیتوں کو اہم قرار دیا اور اقتصادی، بینکاری و تجارتی شعبوں میں اس تنظیم کی سرگرمیوں کی توسیع کے حوالے سے تجویز کردہ ایرانی اقدامات کا خیرمقدم کیا۔ واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمیت اسلامی جمہوریہ پاکستان، چین، بھارت، روس، قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، کرغزستان و بیلاروس شنگھائی تعاون تنظیم کے 10 بنیادی اراکین جبکہ منگولیا و افغانستان مبصر رکن اور ترکی، آذربائیجان، آرمینیا، سعودی عرب، مصر، قطر، بحرین، کویت، متحدہ عرب امارات، کمبوڈیا، سری لنکا، نیپال، مالدیپ و میانمار اس تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنرز ہیں۔