0
Thursday 3 Oct 2024 16:16

مسلم ممالک کی خاموشی نے صہیونی رژیم کو لبنان پر جارحیت کی جرات دی ہے، دوگان بکین

مسلم ممالک کی خاموشی نے صہیونی رژیم کو لبنان پر جارحیت کی جرات دی ہے، دوگان بکین
اسلام ٹائمز۔ مہر نیوز ایجنسی کے مطابق ترکی کے رکن پارلیمنٹ دوگان بکین نے غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے: "اکثر اسلامی ممالک جنہوں نے غزہ کی پٹی میں غاصب صہیونی رژیم کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموشی اختیار کیا تھا درحقیقت انہوں نے اپنی خاموشی سے صہیونی رژیم کو لبنان پر جارحیت کرنے، لبنانی شہریوں کا قتل عام کرنے اور سید حسن نصراللہ کو شہید کرنے کی جرات فراہم کی ہے۔ لبنان پر صہیونی رژیم کی جارحیت کی پہلے سے ہی توقع کی جا رہی تھی کیونکہ سب یہی سوچ رہے تھے کہ غزہ کے بعد لبنان کی باری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ غاصب صہیونی رژیم نے کافی عرصہ پہلے سے ہی جنوبی لبنان میں ایک سیف زون قائم کرنے اور حزب اللہ لبنان کو مقبوضہ فلسطین کی سرحد سے 30 کلومیٹر پیچھے دھکیلنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔" دوگان بکین نے مزید کہا: "یہاں اس نکتے کی جانب اشارہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ غاصب صہیونی رژیم کی جانب سے لبنان میں ٹارگٹ کلنگ اور پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں جیسے اقدامات ان تجربات کا نتیجہ ہیں جو اس نے 2006ء میں 33 روزہ جنگ کے دوران حاصل کئے تھے۔ اس وقت 4 اکتوبر 2006ء کے دن صہیونی اخبار ہارٹز کے چیف ایڈیٹر زیو شیف نے ایک مقالہ لکھا تھا جس میں کہا تھا کہ حزب اللہ لبنان نے صہیونی افسروں کے وائرلیس اور فون ہیک کر کے ان کی جاسوسی کی ہے۔"
 
ترکی کے رکن پارلیمنٹ کہتے ہیں: "لہذا صہیونی رژیم نے اس وقت سے اب تک اپنے اندر موجود انٹیلی جنس کمزوریوں کو دور کرنے کی کوشش کی ہے اور لبنان میں حزب اللہ کے افراد کے پاس موجود پیجرز اور واکی ٹاکی ہیک کر کے اپنی برتری ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اگرچہ غاصب صہیونی رژیم انتہائی جدید دفاعی نظام سے برخوردار ہے اور اس کے پاس جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہتھیار موجود ہیں لیکن گذشتہ ایک سال میں غزہ جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کر پائی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لبنان پر زمینی حملے میں بھی صہیونی رژیم کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر حزب اللہ لبنان فوری طور پر خود کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کر لیتی ہے تو لبنان کے خلاف جنگ اسرائیل کیلئے آسان نہیں ہو گی"۔ دوگان بکین نے اسرائیل کی ممکنہ حکمت عملی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "غاصب صہیونی رژیم جنگ کو وسیع علاقوں تک پھیلا دینا چاہتی ہے تاکہ اس طرح امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بھی جنگ میں دھکیل سکے۔ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ایران کے خلاف حالیہ اقدامات کا مقصد بھی ایران کو جنگ میں دھکیلنا ہے۔ ایران نے اب تک جو موقف اختیار کیا ہے وہ اسٹریٹجک لحاظ سے بہت اہم ہے۔ ایران ایسا ملک نہیں جو اسرائیل کے اکسانے پر جنگ میں کود پڑے بلکہ ایران اپنے گہرے شعور اور وسیع تجربات کی بنیاد پر عمل کرتا ہے۔"
خبر کا کوڈ : 1164115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش