0
Wednesday 22 Jan 2025 17:57

تعلیمی ترقی کیلئے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو اہم تجاویز پیش کیں

تعلیمی ترقی کیلئے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو اہم تجاویز پیش کیں
اسلام ٹائمز۔ مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025ء کے لئے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں تعلیم پر جی ڈی پی کا موجودہ خرچ، جو صرف 2.9 فیصد ہے، عالمی معیار کے لحاظ سے بہت کم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے تجویز دی کہ تعلیم کے لئے بجٹ کو بڑھا کر جی ڈی پی کے 6 فیصد تک کیا جائے، جیسا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020ء میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کی نجکاری کو روکا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تعلیم ہر شہری کے لئے قابل رسائی ہو۔

پروفیسر محمد سلیم نے اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے یہ تجویز دی کہ آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی، اور میڈیکل کالجز کی فیس میں کمی کی جائے تاکہ یہ اعلیٰ معیار کے ادارے زیادہ سے زیادہ طلبہ کے لئے قابل رسائی ہو سکیں۔ انہوں نے اسکالرشپ کی تعداد اور مقدار میں اضافے کی سفارش کی، ساتھ ہی اعلیٰ تعلیم کے لئے انفراسٹرکچر، لیبارٹریز، لائبریریز اور ڈیجیٹل لائبریریز کے لئے مزید فنڈز مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق اور فیلوشپ گرانٹس میں بھی خاطر خواہ اضافے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں یونین اسپانسرڈ اسکیمز کے تحت انہوں نے اقلیتی طبقات، ایس سی/ایس ٹی/او بی سی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے میرٹ بیسڈ اسکالرشپ اسکیمز کو وسعت دینے اور ان کی مقدار میں اضافہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقلیتی علاقوں میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی سفارش کی اور دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ کمزور طبقات تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

پروفیسر محمد سلیم نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لئے اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو مؤثر بنانے، اساتذہ کی تربیت کے لئے خصوصی پروگرام شروع کرنے اور اقلیتی علاقوں میں طلبہ اور اساتذہ کی تعلیمی و جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کاؤنسلنگ مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لئے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کے لئے ہاسٹل بنانے، مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے اور گریجویشن کرنے والے مسلم طلبہ کے لئے خصوصی اسکالرشپ اسکیم شروع کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے اردو میڈیم اسکولوں کی بہتری اور ان کے لئے خصوصی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی اور مدارس کو جدید تعلیمی نظام کے مطابق اپ گریڈ کرنے اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
خبر کا کوڈ : 1185779
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش