رپورٹ: سید عدیل زیدی
پاکستان اور برادر اسلامی ملک ایران کے تعلقات ہمیشہ ہی برادرانہ رہے ہیں، ہمسائیہ اسلامی ملک ہونے کے ناطے دونوں ممالک کی حکومتوں سمیت عوام بھی ایک دوسرے سے خاصی قربتیں رکھتے ہیں۔ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد سے خطہ کی بدلتی صورتحال، خاص طور پر دہشتگردی، مشرق وسطیٰ کے مخصوص حالات اور اسلامی ممالک کے مابین دفاعی اور سیکورٹی تعلقات کو فروغ دینے کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل محمد باقری نے اپنے عسکری وفد کے ہمراہ پاکستان کا دو روزہ اہم دورہ کیا ہے، جہاں ان کی پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کیساتھ اہم ملاقاتیں ہوئیں۔ جنرل باقری اپنے دورہ کے لئے راولپنڈی شہر کے نورخان ایئرپورٹ پر پہنچے تو پاکستان کے اعلیٰ فوجی عہدیداروں اور ایرانی سفارتخانے کے عملے نے ان کا استقبال کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران میجر جنرل باقری کا پاکستان کی جانب یہ دوسرا سفر تھا۔
اسلام آباد پہنچنے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل باقری نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران اس علاقے میں بڑے واقعات رونما ہوئے جہاں ایران اور پاکستان جیسے دو اسلامی ملک واقع ہیں، تہران اور اسلام آباد کے درمیان رابطے انتہائی وسیع ہیں اور اکثر معاملات میں ہمارے یکساں موقف ہیں۔ میجر جنرل باقری نے دونوں ممالک کی مسلح افواج کے تعلقات کو گزشتہ برسوں کے دوران ترقی کی راہ پر گامزن قرار دیا اور کہا کہ اس دوران اہم موضوعات پر اتفاق حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کی طویل سرحدوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد اپنی سرحدوں کی سلامتی کے لیے کوشاں ہیں اور ان سرحدوں کو محفوظ بناکر عوام کی دوستی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریننگ، آپریشن اور مشترکہ مشقوں کے سلسلے میں بھی ایران اور پاکستان کے تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔
جنرل باقری نے اسلام آباد میں ایرانی سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت اور خطاب کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں گزشتہ 15 ماہ کے واقعات خطے، عالم اسلام اور عظیم مزاحمتی محاذ کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثت رکھتے ہیں، اگرچہ پوری سامراجی دنیا نے فلسطینی مجاہدین کے مقابلے میں ناجائز صیہونی ریاست کی بھرپور مدد اور حمایت کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ دردناک انسانی اور مادی نقصانات کے باوجود اس واقعے نے صیہونی حکومت کو تباہی کے دھانے پر لاکھڑا ہے۔ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے فیصلے اور ہم آہنگی کے ساتھ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد رونما ہونیوالا ہر ایک واقعہ، ایک معجزہ کی طرح تھا، آج ہم مزاحمت کی فتح اور صیہونیوں کے ہتھیار ڈالنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی قوتوں نے اپنی داخلی صلاحیتوں کے ساتھ اور شدید ترین محاصرے کے باوجود، دفاعی ساز و سامان کی انڈر گراؤنڈ تیاری میں کامیابی اور صیہونی حکومت پر حملہ کرنے کی صلاحیت حاصل کی، لیکن کے مقابلے میں غاصب حکومت اور اس کے حامیوں نے عام لوگوں کے وحشیانہ اور بڑے پیمانے پر قتل کا سہارا لیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صیہونیوں نے نے غزہ کے بے دفاع لوگوں پر حملہ کیا، عورتوں اور بچوں سے لے کر بوڑھے اور جوانوں تک کو نشانہ بنایا، آج وہ دن ہے جب صیہونی حکومت پر جنگ بندی مسلط کی گئی اور امریکی اور یورپی حکام بعض علاقائی رہنماؤں کے سامنے اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کی مدد کے بغیر صیہونی حکومت کا زوال یقینی تھا۔ خود صیہونیوں نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس جنگ بندی اور ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ آج ہر لبنانی اور فلسطینی نوجوان اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور سید حسن نصر اللہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ جنرل محمد باقری نے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ اہمیت کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا گیا جبکہ دونوں برادر ممالک کے حکام نے باہمی مفاد میں دفاعی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے تسلیم کیا کہ دہشتگردی ایک مشترکہ چیلنج ہے، جس سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کو موثر اور مربوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف نے غزہ اور لبنان پر پاکستان کے مؤقف کو بھی سراہا۔ اس سے قبل جنرل محمد باقری نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سے بھی ملاقات کی۔ وزیر دفاع نے ملاقات کے دوران کہا کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان گہرے اور دوستانہ تعلقات موجود ہیں، جو صدیوں پر محیط مذہبی اور ثقافتی رشتوں سے پروان چڑھے ہیں، دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات تمام شعبوں میں مثبت انداز میں ترقی کر رہے ہیں۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دلچسپی کے مختلف شعبوں، بشمول سرحدی انتظامات اور دہشتگردی کے خلاف اقدامات میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
علاوہ ازیں جنرل محمد باقری نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کیساتھ بھی ملاقات کی، ملاقات کے دوران دونوں سپاہ سالار نے خطے کی موجودہ سکیورٹی صورتحال اور دو طرفہ دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ میجر جنرل محمد باقری نے اس موقع پر یادگارِ شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی، جس کے بعد پاکستانی فوج کے ایک چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔ اس دوران جنرل سید عاصم منیر نے اپنے ایرانی ہم منصب کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ان کا یہ دورہ ایک حساس موقع پر انجام پایا ہے، انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ خاص طور پر مسلم دنیا انتشار سے دوچار ہے، آج عالم اسلام میں اتحاد کا خلاء کا واضح پر دکھائی دے رہا ہے۔ غزہ میں تقریباً پچاس ہزار افراد کا وحشیانہ قتل عام، گھروں کی تباہی اور لاکھوں افراد کا بے گھر ہونا عالم اسلام کی خاموشی اور انتشار کا نتیجہ ہے، ایران اور پاکستان کے درمیان علاقائی اتحاد اس وقت نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان تمام متعلقہ معاملات میں مشترکہ طور پر افہام و تفہیم کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے خطے میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان کو اس خطرے کا سامنا ہے، لہذا دوطرفہ تعلقات کو مزید بہتر ہونا چاہیے کیونکہ ہم ایران کے ساتھ سرحد پر مستحکم سیکیورٹی پر یقین رکھتے ہیں۔ اس ملاقات میں جنرل باقری نے اپنے پاکستان کے دورے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی سے حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پاکستان نے غزہ کے عوام کی حمایت میں صیہونی حکومت کے خلاف مضبوط اور ٹھوس موقف اپنایا جو کہ قابل تعریف ہے۔ جنرل باقری نے کہا کہ ہم جیش العدل کے دہشتگرد عناصر کے خلاف اپنے دوست اور برادر ملک پاکستان کی حالیہ کارروائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور ہم مذکورہ دہشت گروہ سے نمٹنے کے پاکستان کے مضبوط عزم سے آگاہ ہیں۔ ہمیں سرحدوں پر ہم آہنگی اور معلومات کے فوری تبادلے کے ذریعے دہشتگردوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
جنرل باقری نے نے ایران اور پاکستان کے درمیان سرحدی مارکیٹوں کے فعال ہونے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ عمل اسمگلنگ کو روکنے اور رسمی تجارتی سرگرمیوں میں تعاون کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔ انہوں نے عسکری تربیت اور دفاع کے شعبوں میں ایران اور پاکستان کے درمیان فوجی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان رابطوں میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے عسکری حکام مسلسل رابطے میں ہیں۔ اس موقع پر پاکستانی آرمی چیف نے ایران کو کراچی میں ہونے والی بین الاقوامی مشقوں میں شرکت کی دعوت دی، جسے ایرانی عسکری سربراہ نے قبول کرتے ہوئے مکمل آمادگی کا اظہار کیا۔ میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ پاکستان کی قیادت کیساتھ سرحدی سکیورٹی میں اضافہ اور ان سرحدوں کو تجارت، خوشحالی اور امن کی سرحدیں بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ ایرانی چیف آف سٹاف نے کہا کہ پاکستان کی فوجی اور سیاسی قیادت سے افغانستان سمیت دیگر علاقائی صورتحال کے بارے میں بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔