اسلام ٹائمز۔ آج جمعرات کو ترکی کے دورے کے دوران شام کے باغی حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے صحافیوں کے سامنے کہا کہ شام کبھی کسی بھی ملک کے لئے خطرہ نہیں بنے گا، بشمول اسرائیل۔ فارس نیوز کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو بھی شام کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ الشیبانی نے کہا کہ شام کی نئی حکومت 1974 میں اسرائیل اور شام کے درمیان ہونے والے علیحدگی معاہدے کی پابندی کرے گی۔ یہ اس وقت کہا جا رہا ہے کہ جب دسمبر 2024 میں بشار الاسد کا نظام گرنے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا کہ وہ اس معاہدے کو کالعدم سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ شام کے ساتھ حائل علاقے اور اس کے قریبی کمانڈ پوسٹوں پر قابو پائے۔ 1974 کا جنگ بندی معاہدہ ختم ہو چکا ہے اور شام کے فوجی اپنے مقامات چھوڑ چکے ہیں۔ الشیبانی نے آج اسرائیلی ریاست پر زور دیا کہ وہ شام کی سرزمین سے پیچھے ہٹ جائے، جس پر وہ قبضہ کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم 8 دسمبر کو دمشق پہنچے، تو اسرائیل کی طرف سے شام کے فوجی مقامات اور اہم علاقوں پر حملہ کیا گیا تھا، جو شام کے نظام کی ملکیت نہیں، بلکہ عوامی ملکیت تھے اور ان کا تحفظ کرنا ضروری تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے اسرائیل حزب اللہ کے موجودگی کے بہانے شام کو نشانہ بناتا تھا، لیکن اب جب کہ ان خطرات کا خاتمہ ہو چکا ہے، اسرائیل کو شام کی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔ ہم نے بار بار یہ پیغام بھیجا ہے کہ شام کسی ملک کے لئے خطرہ نہیں بنے گا، اور جیسے اسرائیل اپنی سلامتی کی حفاظت چاہتا ہے، ویسے ہی دوسرے ممالک کی سرحدوں اور سلامتی کا بھی احترام کرنا چاہیے۔ اگر آپ اپنی سلامتی چاہتے ہیں، تو دوسروں کی سلامتی کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔