رپورٹ: ثقلین نقوی
خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کے زیراہتمام شہدائے مقاومت کی یاد میں امام بارگاہ ابوالفضل العباس چوک کمہاراں والا میں ''تقریب بیاد سرداران شہید مقاومت و فلسطین سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہانیہ'' منعقد ہوئی، جس میں مختلف جماعتوں کے رہنمائوں اور قائدین نے خطاب کیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے قاری علی رضا گیلانی نے کیا، منقبت کا شرف ذیشان حیدر نے حاصل کیا جبکہ ترانہ شہادت غلام حسنین انصاری نے پڑھا اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب سے پاکستان عزاداری کونسل کے چیئرمین علامہ سید مجاہد عباس گردیزی، سربراہ مہدیہ کمپلکس و صوبائی نائب صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب علامہ سید سلطان احمد نقوی، بزرگ عالم دین علامہ سید امیر حسین نقوی، شاعر اہلبیت زوار حسین بسمل، ایگزیکٹو ممبر چیمبر آف سمال ٹریڈرز شہوار حسین، مجلس اتحاد بین المومنین کے سربراہ علامہ غلام مصطفیٰ انصاری، پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا کوارڈینیٹر رائو محمد عارف رضوی، ادارہ خودی کے چیئرمین سید فضل عباس نقوی ایڈووکیٹ، شیعہ علماء کونسل ملتان کے ضلعی صدر علامہ سید کاشف ظہور نقوی، منہاج علماء کونسل پاکستان کے صوبائی رہنماء علامہ عاشق حسین سعیدی، جماعت اسلامی ملتان کے امیر ڈاکٹر صفدر ہاشمی، ممبر ڈویژنل امن کمیٹی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین عزاداری ونگ انجینئر سخاوت علی سیال، پرنسپل جامعہ شہید مطہری ملتان و صوبائی صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیت علامہ قاضی نادر حسین علوی، صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب علامہ اقتدار حسین نقوی نے خطاب کیا۔
جبکہ تقریب شہداء میں متولی مسجد و امام بارگاہ ابوالفضل العباس سید اسد عباس بخاری، سجادہ نشین دربار حضرت شاہ شمس تبریز مخدوم ظفر عباس شمسی، علامہ سید طاہر عباس نقوی، علامہ تنویر حسین نقوی، علامہ غلام عباس نقوی، علامہ مجاہد عباس جعفری، علامہ ممتاز حسین ساجدی، علامہ غلام جعفر انصاری، مولانا جعفر حسین قریشی، مولانا سید تقی گردیزی، ہمدرد ڈیزاسٹر منیجمنٹ سیل کے سربراہ جواد رضا جعفری، امامیہ فائونڈیشن پاکستان کے سربراہ احسن نصراللہ اور مشتاق مہدی، وحدت یوتھ کے ڈویژنل نائب صدر فرقان علی اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید مجاہد عباس گردیزی نے کہا کہ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے شہداء کی محفل کا انعقاد کیا۔
آج محکوم، مظلوم لوگوں کے لیے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، ہم وہ قوم ہیں، جن کا شہداء کے قبیلے سے تعلق ہے، شہدائے مقاومت سید حسن نصراللہ اور شہید اسماعیل ہنیہ کو رہبر معظم ولی امر مسلمین کی حمایت و معاونت حاصل تھی، بلکہ یہ دونوں رہبر کے ہاتھ چومتے تھے اور رہبر ان کے ماتھے کا بوسہ لیتے تھے، ان شیعہ سنی مجاہدوں نے اپنی جان کی قربانی کسی مسلک یا مکتب کی خاطر نہیں بلکہ قبلہ اول کی خاطر دی، ان شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ہمارا ماضی بھی روشن ہے اور مستقبل بھی تابناک ہے، ماضی میں ہمارے پاس کربلا ہے اور مستقبل میں امام زمانہ علیہ السلام جیسی ہستی موجود ہے۔ ایران نے دو مرتبہ اسرائیل پر حملہ کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ اسرائیل کا دفاعی نظام ناکارہ ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک والد جیسا کردار ادا کیا ہے۔
شہدا کی محفل سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مہدیہ کمپلکس و صوبائی نائب صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیت جنوبی پنجاب علامہ سید سلطان احمد نقوی نے کہا کہ میں شہید اعظم سید حسن نصراللہ اور شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر آپ کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ یہ شہادتوں کا راستہ ہے، جو حضرت محمد کا راستہ ہے اور یہی راستہ امام زمانہ کا ہے اور یہی راستہ خدا کا ہے، میں شہدائے مقاومت کو سلام پیش کرتا ہوں، ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ جو ہم سے پہلے اس راستے پر تھے، ہم بھی اسی راستے پر رہیں گے اور ان شاء اللہ ہم بھی شہادت کے متمنی و خواہشمند ہیں۔ اللہ ہمیں اس راستے پر استقامت عطا فرمائے۔ آج ہمیں رہبر معظم کی اطاعت کی ضرورت ہے، تاکہ ہم راہ خدا پر چل سکیں، جس طرح سید حسن نصراللہ نے رہبر معظم کی اطاعت کی، ہمیں بھی ان کی پیروی کرنی چاہیئے۔
بزرگ عالم دین علامہ سید امیر حسین نقوی نے کہا کہ میں بیت المقدس کی آزادی کے لیے لڑنے والے مجاہدین کو سلام پیش کرتا ہوں، میں شہدائے بیت المقدس شہید حسن نصراللہ اور شہید اسماعیل ہنیہ اور اُن کے خاندان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اپنی جانیں راہ قدس میں نچھاور کر دیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا کوارڈینیٹر رائو محمد عارف رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے منعقدہ اس تقریب میں شرکت میرے لیے سعادت ہے، آج اُن شہداء کی یاد میں تقریب ہے، جنہوں نے حق کے لیے اپنی جانیں دیں، یہ دونوں شہداء اُمت مسلمہ کے وہ عظیم شہداء ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا لمحہ لمحہ مظلوم مسلمانوں کے لیے گزارا اور باطل کے خلاف برسرپیکار رہتے ہوئے گزارا، اُن کی جدوجہد پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کو پیغام دیتی ہے کہ آپ کی قلت کوئی معنی نہیں رکھتی، آپ کا میدان میں ڈٹ جانا اور باطل کو مسلسل للکارتے رہنا، باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اُن کے خلاف نبرد آزما رہنا ہی ثابت کرتا ہے کہ آپ حق کے کس مقام پر ہیں۔
ان دونوں مجاہدین نے اپنی جوانی سے ہی مزاحمت کا راستہ اختیار کیا ہے، جن مزاحمتی تحریکوں کا نام لینے سے بڑے بڑے رہنما کانپ جاتے ہیں، یہ اُن کے سربراہ ہیں، آج بدقستمی سے مسلمان ممالک اسرائیل کے خلاف بات کرنے سے ڈرتے ہیں، لیکن حزب اللہ اور حماس نے ثابت کر دیا ہے، بیشک ہمارے پاس وسائل کم ہیں، اسباب کم ہیں لیکن ہم حق کے راستے پر کل بھی تھے اور آج بھی ہیں۔ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ثابت کر دیا کہ میدان میں ڈٹ جانا ہی اصل طاقت ہوتی ہے، دنیا کے ستاون ممالک میں سے ایران کو سلام پیش کرتا ہوں، جس نے ہزیمت کی عظیم مثال قائم کی ہے، خراج تحسین پیش کرتا ہوں اسلامی جمہوریہ ایران کو ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے۔
مجلس اتحاد بین المومنین کے سربراہ علامہ غلام مصطفیٰ انصاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کی جانب سے اسلامی جمہوریہ کے شکرگزار ہیں، جنہوں نے کم از کم تمام مسلم ممالک سے آگے بڑھ کر اسرائیل کو بھرپور جواب دیا، اپنے جرنیلوں کی قربانی دی، اپنے جوانوں کی قربانی دی اور اسرائیل پر حملہ کرکے بتا دیا کہ ظالم کے خلاف ہر دور میں علی کے بیٹے ہی میدان میں کھڑے ہیں۔ رہبر انقلاب امام خمینی نے یوم القدس کا اعلان کرکے واضح کر دیا تھا کہ ہم کسی مسلک و مکتب کے ساتھ نہیں بلکہ ہم مظلومین کے ساتھ ہیں اور آج رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے تہران میں نماز جمعہ پڑھا کر یہ اعلان کر دیا کہ تم سمجھتے ہو کہ علی کے چاہنے والے موت سے گھبراتے ہیں تو سُن لو حسینی موت سے نہیں گھبراتا، ہم تو گہوارے سے ہی شہادت کی خوشبو محسوس کرتے ہیں۔ جس جرات کا اظہار اسلامی جمہوریہ ایران نے کیا ہے، یہ سب سے پہلے ہماری حکومت کو کرنا چاہیئے تھا، کیونکہ ہم ایٹمی ملک ہیں۔
لیکن بدقسمتی سے اس ملک میں کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت کرنا بھی جرم بن جاتا ہے، جماعت اسلامی کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے حقیقی معنوں میں جماعت اسلامی کے بانی مولانا ابوالاعلی مودودی کے کردار کو زندہ کیا ہے، سید حسن نصراللہ کے غائبانہ نماز جنازہ کے ساتھ ساتھ تکفیریوں کو جواب دیا ہے، پاکستان میں مکتب تشیع اور جماعت اسلامی نے فلسطینیوں کی حمایت کا حق ادا کیا ہے۔ آج لبنانی کس بات کی سزا بھگت رہے ہیں، یہ سزا صرف مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی ہے، میں شہدائے مقاومت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ منہاج علماء کونسل پاکستان کے صوبائی رہنما علامہ عاشق حسین سعیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی جو موت ہے، وہ قوم کی حیات ہے، شہید حسن نصراللہ اور شہید اسماعیل ہنیہ نے شہادت کا بہترین انتخاب کیا ہے، اُنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اس راستے کو تقویت دی ہے، اُنہوں نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر اور استقامت کا راستہ اختیار کرکے دنیا کو یہ پیغام دیدیا ہے کہ علی کا گھرانہ وہ ہے، جس کا بچہ بچہ شیر خدا نظر آتا ہے۔
آج اسرائیل کسی ایک مسلک یا مکتب پر بمباری نہیں کر رہا بلکہ وہ سب کو مسلمان سمجھ کر شہید کر رہا ہے، آج ہمیں بغیر کسی مسلکی شناخت کے اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونے کی ضرورت ہے، آج ہمیں فروعی اختلافات کو ختم کرکے اجتماعیت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، ہمارا خدا ایک ہے، ہمارا نبی ایک ہے، ہمارا قبلہ ایک ہے، ہماری کتاب ایک ہے اور ہمارے پیشوا حسن و حسین ہیں۔ پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سخت جواب دے اور یہ باور کرائے کہ یہ ایٹم بم کسی شادی کے لیے نہیں رکھا ہوا۔ اسلامی جمہوری ایران نے ہمت کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن باقی ممالک نے ایران کا ساتھ نہیں دیا، جماعت اسلامی کو سلام پیش کرتے ہیں، میں مکتب تشیع کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جس نے سب سے زیادہ بیت المقدس اور فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کی ہے۔
ادارہ خودی پاکستان کے سربراہ و سابق صدر تحصیل بار ایسوسی ایشن علی بار ایڈووکیٹ فضل عباس نقوی نے کہا کہ آج عالم اسلام دو عظیم شہداء کی یاد منا رہا ہے، لیکن ان کی شہادت سے اس عزیمت کے راستے میں کوئی کمی نہیں آئے گی بلکہ مقاومت کو مزید تقویت ملے گی، جو قومیں سر پر کفن باندھ کر راہ خدا میں نکلتی ہیں، پھر خدا ہی اُن کا محافظ و مددگار ہوتا ہے، شہید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ نظام ولایت کے ساتھ منسلک تھے، نظام ولایت ایک ایسا سسٹم ہے، جو مظلومین کا حامی و مددگار اور ظالم کے لیے موت ہے، یہ عظیم مجاہد نہ صرف خود شہید ہوئے بلکہ اپنے خاندانوں کی قربانیاں بھی دیں، لیکن ایک لمحے کے لیے بھی اس راستے سے پیچھے نہیں ہٹے، اصل میں جن کا ہدف خوشنودی خدا ہو، وہ پھر اپنا سب کچھ اس کی بارگاہ لٹا دیتا ہے، کربلا ہمارے سامنے اس کی عظیم مثال ہے اور جو بھی کربلا کے ساتھ وابستہ ہوگا، وہ اسی راستے کا مسافر ہوگا۔
جماعت اسلامی کے ضلعی امیر ڈاکٹر صفدر ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں اسلامی جمہوری ایران، فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس اور حزب اللہ کو، جنہوں نے غاصب صیہونی اسرائیل کے خلاف علم جہاد بلند کر رکھا ہے، مجھے فخر ہے اپنی جماعت اسلامی پر، جس نے ہر مظلوم کا ساتھ دیا اور جس وقت سید حسن نصراللہ کی شہادت ہوئی، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسی طرح سوگ کا اعلان اور غائبانہ نماز جنازہ کا اعلان کیا، جس طرح شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر کیا تھا، جماعت اسلامی شروع دن سے انقلاب اسلامی کی ترجمان ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ فلسطین کی اگر کوئی کھل کر حمایت کر رہا ہے تو وہ اسلامی جمہوری ایران ہے، جس نے ہر حوالے سے مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کی ہے، کاش دنیا کے باقی مسلمان ممالک بھی ان مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دیتے تو آج یہ نوبت نہ ہوتی، میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھے اس بابرکت محفل میں بلایا اور میرے لیے یہ خوش قسمتی ہے اور میں اسے سعادت سمجھتا ہوں کہ میں شہداء کی محفل میں شریک ہوں۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان ملتان کے ضلعی صدر علامہ سید کاشف ظہور نقوی نے خطاب کرتے کہا کہ شہداء کے سرداران کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اپنے مقصد کو پالیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو راہ خدا میں اپنا سب کچھ قربان کر دیں، وہ شہادت کے حقدار قرار پاتے ہیں، ہمیں فخر ہے کہ ہم جس مکتب کے نام لیوا ہیں، وہاں شہادت ایک عظیم رتبہ ہے، رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی شکل میں آج بھی نائب امام موجود ہے، آج اگر کوئی مکتب بلاتفریق مظلومین کی آس، اُمید اور معاون و مددگار ہے تو وہ مکتب تشیع ہے، بیت المقدس کی راہ میں جنرل قاسم سلیمانی جیسا سردار ہم نے دیا ہے، سید حسن نصراللہ جیسا سردار ہم نے دیا ہے، اس کے علاوہ ہزاروں شہداء مکتب اہلیبیت نے راہ قدس میں دیئے ہیں اور دنیا والوں کو بتایا ہے کہ ہمارے امام نے کہا تھا کہ ظالم کے خلاف نبرد آزما رہنا اور مظلوم کے حامی و ناصر بنے رہنا۔ میں سلام پیش کرتا ہوں اسلامی جمہوریہ ایران کو، جنہوں نے ایک لمحے کے لیے مظلومین کی حمایت میں کمی نہیں کی، چاہے دنیا کی نام نہاد عالمی طاقتوں کا سامنا ہی کیوں نہیں کرنا پڑا۔
مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ ہم رہبر معظم کے سپاہی ہیں، دنیا اس وقت متوجہ ہوچکی ہے، لیکن بدقسمتی اپنے اپنے مفادات ان کو عزیز ہیں، آج دنیا میں تفریق کرنا مشکل نہیں ہے، اس وقت دو ہی قبیلے ہیں، ایک حسینی ہے اور دوسرا یزیدی، جو حق اور مظلومین کے ساتھ ہے، وہ حق اور حقیقت کے ساتھ ہے اور جو باطل قوتوں اور ظالمین کے ساتھ کھڑا ہے، وہ یزیدی گروہ میں ہے۔ میں سلام پیش کرتا ہوں ایران کو، جو دشمن کے ساتھ انصاف کرتا ہے، ایرانی قوم نے دشمن پر حملہ کیا، اس کی تنصیبات اور اثاثے تباہ کیے، لیکن عوام کو کچھ نہیں کہا، ہر اس کمین گاہ کو نشانہ بنایا، جو ہمارے شہداء کے قتل میں ملوث تھی اور اُنہیں تہس نہس کیا، اسرائیل اپنے خاتمے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ میں سلام پیش کرتا ہوں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان کی انتظامیہ کو، جنہوں نے ان شہداء کی یاد میں تقریب کا اہتمام کیا اور بلاتفریق قوم کے ہمدرد افراد کو یکجا کیا۔
تقریب کے آخر میں میزبان محفل انچارج خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران ملتان محترمہ خانم زاہدہ بخاری نے تمام شرکاء اور بالخصوص مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس طرح کی محافل ہمیں شہداء کے ساتھ تجدید عہد کا درس دیتی ہیں، ہمیں اپنے شہداء کو یاد رکھنا ہے، جو قومیں اپنے شہداء کو فراموش کر دیتی ہیں، وہ صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں، ان شہداء نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر بارگاہ خدا کا قرب حاصل کرلیا ہے۔ اب ہمیں ان کے راستے پر چل کر یا تو کار حسینی انجام دینا چاہیئے یا پھر کار زینبی۔ شہادت وہ رتبہ ہے، جو انبیاء و صالحین کی خواہش رہی ہے اور اس سے بڑھ کر ان شہداء کے افکار کو عام کرنا اس وقت کی اہم ضرورت ہے، ہمیں ہر فورم پر اسرائیل اور اس کے ہمنوائوں کے خلاف کرادار ادا کرنا ہے اور مظلومین کا ساتھ دینا ہے۔
پرنسپل جامعہ شہید مطہری ملتان و صوبائی صدر مجلس علمائے مکتب اہلبیت علامہ قاضی نادر حسین علوی نے اختتام دعا سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عالم اسلام کو عالم کفر کے سامنے اتحاد کی ضرورت ہے، ہمارا اتحاد دشمن کے لیے موت ہے، شہداء کی یاد میں تقریب کے انعقاد پر خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ پراپیگنڈہ کی وار ہے، ہمیں اس میں اپنا مثبت کرداد ادا کرنا ہوگا، دشمن یہ سمجھتا ہے کہ سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت ہمیں کمزور کر دے گی، جس قوم کے پاس ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای جیسی شخصیت موجود ہو، وہ کبھی مایوس نہیں ہوتی، تہران میں نماز جمعہ کے موقع پر طویل خطاب اور دشمن کو للکار کر سید بزرگوار نے اس کے پراپیگنڈے کو مٹی میں ملا دیا۔
جو پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا کہ سید علی خامنہ ای بنکر میں چلے گئے ہیں، یہ دشمن کی چال تھی، سید کل بھی میدان میں موجود تھا اور آج بھی موجود ہے، یہ نظام ولایت فقیہ ہے، کوئی امریکہ و اسرائیل کا بنایا ہوا نظام نہیں ہے۔ پاکستان میں اسرائیل اور اس کے حمایت یافتہ ناسور کبھی بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے، ہم یمن کے حوثیوں، عراقی حکومت، شامی حکومت کو بھی سلام پیش کرتے ہیں، جنہوں نے کھل کر اسلامی جمہوریہ ایران کا ساتھ دیا۔ تقریب کا اختتام ترانہ شہادت سے ہوا، جس کی سعادت علی رضا گیلانی نے حاصل کی۔