0
Saturday 26 Oct 2024 21:34

صیہونی حکومت بہت کچھ چھپا رہی ہے

صیہونی حکومت بہت کچھ چھپا رہی ہے
تحریر: احسان شاه ابراہیم

غاصب صیہونی حکومت کے اعلیٰ حکام مزاحمتی گروہوں کی کامیاب کارروائیوں کا مقابلہ کرنے میں ناکامی کی وجہ سے غزہ جنگ کے واضح حقائق کو چھپانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کی طرف سے شائع کردہ اعداد و شمار، جن میں پولیس افسران، شن بیت (پبلک سکیورٹی سروس) کے ارکان اور ریزرو یونٹس شامل ہیں، ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ کی جنگ میں دس ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی وزارت جنگ نے حال ہی میں ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر سے شن بیٹ کے 890 اہکار مارے جا چکے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے یہ اہلکار غزہ، شمالی فلسطینی، جنوبی لبنان اور مغربی کنارے میں مارے گئے ہیں۔ جنگ کے آغاز سے اب تک 890 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

صیہونی حکومت نے جنوبی لبنان میں جاری لڑائی میں بھاری جانی نقصان اٹھایا ہے اور اپنے فوجیوں کی بڑی تعداد کے ہلاک اور زخمی ہونے کا مجبوراً اعتراف کیا ہے۔ گذشتہ چند دنوں کے دوران جنوبی لبنان میں حزب اللہ فورسز کے حملوں اور فائرنگ میں تقریباً 13 اسرائیلی فوجی مارے جاچکے ہیں۔ لبنانی مجاہدین "ایتا الشعب" میں صیہونی فوجیوں کی آمد کے منتظر تھے اور کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد انہوں نے ان میں سے متعدد کو ہلاک اور زخمی کر دیا۔ نئے اعداد و شمار کے جاری ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی حکومت کے حکام تمام تر جھوٹوں کے باوجود غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر اب تک کے نتائج کو چھپا رہے ہیں۔

غزہ کی جنگ کے حوالے سے صیہونی حکومت کے لیڈروں کے دعووں کے برعکس قابض فوج مزاحمتی گروہوں کی کارروائیوں کے مقابلے میں بہت کمزور ثابت ہوئی ہے اور موجودہ صورتحال میں خاموشی اور حقیقت سے انکار کے باجود ان کی کمزوری اور نااہلی زیادہ دیر چھپ نہیں سکے گی۔ طوفان الاقصیٰ آپریشن اور مزاحمتی گروہوں کی بڑھتی ہوئی کامیابیوں کے بعد صہیونی فوج اپنی ایک رپورٹ میں غزہ جنگ کے نتائج کے حوالے سے یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ ہمیں ان کارروائیوں میں جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ غزہ جنگ کے بارے میں تل ابیب کے حکام کے دعووں کے برعکس ان اعداد و شمار کی اشاعت سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی فوج کو عسکری حوالے سے ایک بے مثال بحران کا سامنا ہے۔

غزہ جنگ کے آغاز سے ہی صیہونی حکام نے امریکی اور مغربی ذرائع ابلاغ کے وسیع تعاون سے جھوٹی خبروں کا ماحول پیدا کرکے اور جنگ کے واضح حقائق کو جھٹلانے کی بھرپور کوشش کی۔ صیہونی نواز میڈیا ایک ہی وقت میں خبروں میں دو اہداف کی پیروی کرتا نظر آیا۔ پہلا اور اصل ہدف غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو ظاہر کرنے والی خبروں کی اشاعت کو روکنا اور دوسرا مقصد مزاحمتی گروہوں کی کامیابیوں اور صیہونی فوج کی کمزوریوں کو میڈیا میں سنسر کرنا تھا۔ صیہونی حکومت کی فوج کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ تل ابیب میں داخلی بحران تیزی سے پھیل چکا ہے اور اب اس حقیقت کو چھپانا ممکن نہیں رہا۔ دوسری طرف  صیہونی فوج کی کمزوری اور نااہلی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کا تذکرہ زبان زد خ‏اص و عام ہے۔

صیہونی فوج اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کے ارکان کے درمیان اختلاف بہت بڑھ گیا ہے اور خفیہ فوجی معلومات کا افشاء ہونا صیہونی حکومت کے کمانڈروں کے اندر موجود وسیع پیمانے پر عدم اطمینان کی نشاندہی کرتا ہے۔ غزہ اور لبنان کی جنگ میں صیہونی فوجیوں کی ہلاکتوں میں اضافہ خطے میں تل ابیب کی مختلف ناکام جنگی کارروائیوں کا ایک نتیجہ ہے، جسے صیہونی حکام آج تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ صیہونیوں کے لیے جنگ کا جاری رہنا اور اس میں توسیع کا نتیجہ فوجی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے اور اس حکومت کے فوجی، سکیورٹی اور جاسوسی کے اڈوں پر ناقابل تلافی نقصان کی صورت میں نکلے گا۔ اس بات کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا کہ فلسطین اور لبنان کی مزاحمتی قوتوں نے صیہونی فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1168944
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش