0
Wednesday 23 Oct 2024 12:00

نیتن یاہو کی رہائشگاہ پر حملہ

حزب اللہ نے حملے کی پوری ذمہ داری قبول کرلی
نیتن یاہو کی رہائشگاہ پر حملہ
تحریر: سید محمد رضوی

حزب اللہ لبنان نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی رہائشگاہ پر حملے کی پوری ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ حزب اللہ کے میڈیا آفس کے انچارج محمد عفیف نے باقاعدہ اعلان کیا کہ قیساریہ میں واقع نیتن یاہو کی رہائشگاہ پر حملہ لبنانی مزاحمت کی کارروائی تھی۔ اور حزب اللہ مکمل اور منحصر طور پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حملے کے وقت نیتن یاہو اور ان کی بیگم گھر میں موجود نہیں تھے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے نیتن یاہو نے اپنے گھر پر حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا، جبکہ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے نیتن یاہو کے الزام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم صیہونی حکومت کے خلاف پہلے ہی جوابی کارروائی کرچکے ہیں اور اس حملے میں ایران نے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی ہے، یہ کارروائی حزب اللہ کی جانب سے کی گئی ہے۔

حزب اللہ کی طرف سے حملے کا باقاعدہ اعلان کرنے سے پہلے بعض مبصرین نیتن یاہو کے گھر پر حملے کو ایک سوچی سمجھی صیہونی سازش قرار دے رہے تھے، جو اعلیٰ ترین ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کا جواز فراہم کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایران کے "وعدہ صادق 2" میزائلی حملوں کے ردعمل میں ایران پر حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیلی حملے کے منصوبے کو لیک کرتے ہوئے اس کے نظام الاوقات اور تفصیلات سے بالواسطہ ایران کو آگاہ کیا ہے۔ برطانوی اخبار ٹائمز کے مطابق اسرائیل ایرانی سرزمین پر حملوں میں اسلامی جمہوریہ کی فوجی اور سویلین قیادت کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ وہ اعلیٰ انقلابی قیادت سمیت اعلیٰ سرکاری و فوجی عہدیداروں، پاسداران انقلاب کے کمانڈرز پر ٹارگٹ حملوں کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

اس تناظر میں نیتن یاہو کے گھر پر حملے کا مقصد اعلیٰ ایرانی قیادت کو نشانہ بنانے کے لئے جواز کی فراہمی ہوسکتا ہے۔ اگرچہ ایرانی حکام و عسکری کمانڈرز اعلان کرچکے ہیں کہ اسرائیل کی طرف سے کسی قسم کے حملے کی صورت میں ایران پہلے سے زیادہ سخت جوابی کارروائی کرے گا۔ یہ بھی واضح ہے کہ صیہونی حکومت رہبر معظم کو ٹارگٹ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی ہے۔ لیکن حزب اللہ کی طرف سے نیتن یاہو کے گھر پر حملے کے بارے میں اب تک واضح اعلان نہ ہونے کی وجہ سے اس مفروضے کو تقویت ملی تھی۔ صیہونی حکومت سمجھتی ہے کہ مزاحمتی رہنماؤں کو راستے سے ہٹانے سے مزاحمتی محاذ کا حوصلہ پست ہو جائے گا اور اسرائیل کے خلاف کارروائیوں میں کمی آئے گی، جبکہ زمینی حقائق کی رو سے نہ صرف یہ محاذ کمزور نہیں ہوا، بلکہ مزاحمتی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔

چنانچہ حزب اللہ کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے سید مقاومت کی شہادت کے بعد اپنے خطاب میں کہا تھا کہ لبنانی مزاحمت صیہونی حکومت کے خلاف المناک موازنے قائم کرنے کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ لبنان کی اسلامی مزاحمت کے آپریشن روم نے بھی صیہونی دشمن کے ساتھ مقابلہ اور شدت کے ایک نئے مرحلے کے آغاز کا عندیہ دیا تھا۔ بن یامینہ میں گولانی بریگیڈ کے فوجی میس اور قیساریہ میں نیتن یاہو کے گھر پر ڈروں حملے اس حقیقت کے بین ثبوت ہیں۔ شمالی محاذ کی طرح غزہ کے محاذ پر بھی فلسطینی مجاہدین نے حماس کے قائد یحییٰ السنوار کی شہادت کے بعد اعلیٰ صیہونی کمانڈر کرنل احسان دقسہ کو ریموٹ کے ذریعے ایک ایسے اسرائیلی بم سے ہلاک کیا، جو پھٹ نہیں سکا تھا۔ یہ طوفان الاقصی کے آغاز کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران مجاہدین کے ہاتھوں سب سے بڑے صیہونی فوجی کمانڈر کی ہلاکت ہے۔

قیساریہ میں نیتن یاہو کے بنگلے پر ڈروں حملہ گزشتہ ہفتے گولانی بریگیڈ کے بن یامینہ میس پر ڈروں حملے کے بعد صیہونی حکومت کو لگنے والا دوسرا بڑا دھچکا تھا، جس میں متعدد آفیسرز سمیت 110 فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے تھے۔ ادھر صیہونی حکومت، فوج اور عبرانی میڈیا اسرائیلی وزیراعظم کے گھر پر ڈرون حملے کو سکیورٹی لیب قرار دے رہے ہیں۔ اسرائیل کے فوجی ریڈیو نے ایک عسکری ذریعے کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم اس سکیورٹی لیب کا جائزہ لے رہے ہیں، جو حزب اللہ کے ڈرون کے نیتن یاہو کے گھر تک پہنچنے کا باعث بنی۔ ریڈیو کے مطابق اسرائیل کے سکیورٹی ادارے نیتن یاہو کے گھر پر حزب اللہ کے ڈرون حملے کے اقدام کو بہت بڑا سکیورٹی لیب سمجھتے ہیں۔

ایک اسرائیلی اخبار کے مطابق ڈرون نیتن یاہو کے بیڈروم کی کھڑکی کو جا لگا ہے۔عمارت کو پہنچنے والے نقصانات کے علاوہ ابتدائی خبروں میں جانی نقصانات کی اطلاع بھی دی گئی تھی۔ حملے کے وقت اسرائیلی وزیراعظم اور ان کی بیگم گھر میں موجود نہیں تھے۔ بتایا گیا تھا کہ حملے میں موساد کا سربراہ مارا گیا ہے۔ ایک اور رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو کا بیٹا یائیر ہلاک ہوگیا ہے، کہا جاتا ہے کہ ڈرون اٹیک کے بعد اس کی کوئی تصویر یا وڈیو منظر عام پر نہیں آئی ہے۔ مگر ان خبروں کی تصدیق صیہونی حکومت کی سنسر پالیسی کی وجہ سے نہیں ہوسکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق صیہونی حکومت نے عمارت کے تباہ شدہ حصے کی مرمت کرلی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1168170
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش