0
Tuesday 23 Jul 2024 08:28

کرم کی سکیورٹی میں بوشہرہ کی حیثیت

کرم کی سکیورٹی میں بوشہرہ کی حیثیت
رپورٹ: ایس این حسینی

محرم سے دو تین دن قبل بوشہرہ کے ایک گاؤں مادگی کلے میں مالی خیل شیعہ اور بنگش سنیوں کے مابین فصل خریف کی بوائی پر چپقلش سامنے آئی۔ حالات کافی کشیدہ تھے، تاہم انجمن حسینیہ کے سیکریٹری جلال حسین بنگش، جو کہ خود بھی بوشہرہ سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی کوششوں سے وقتی طور پر یہ بلا یوں ٹل گئی کہ انہوں نے مالی خیل کو یقین دلایا کہ 15 یا 16 محرم کو اس مسئلے کا مکمل حل نکال کر ہی دم لیں گے۔ مادگی کلے مالی خیل قبیلے کے گلاب حسین نامی شخص کی ملکیت ہے۔ جسے 2008ء میں سنی بنگشوں کے حملے کے بعد خالی کرایا گیا تھا۔ چنانچہ اس کے بعد وہاں پر موجود ان کی لگ بھگ 100 جریب زمین بھی بنجر پڑی رہی۔ گلاب حسین نے کئی مرتبہ زمین آباد کرنے کی کوشش کی، تاہم بوشہرہ کے مظلوم اہل سنت بنگشوں نے ان کے افراد مع ٹریکٹرز کے واپس کر دیئے۔ ان جارحوں کیلئے مظلوم کا لفظ اس لئے استعمال کیا، کیونکہ یہ لوگ بوشہرہ کی جغرافیائی صورتحال کو قمیص عثمان بنا کر خود کو میڈیا میں ہمیشہ مظلوم اور محصور ظاہر کرتے ہیں۔

16 محرم سے دو دن قبل ہی اہلیان بوشہرہ نے مالی خیل کی طرف مورچے بنا کر کشیدگی اور جنگ کی صورتحال پیدا کردی تو مالی خیل نے پندرہ محرم کو حسب وعدہ ٹریکٹر لے کر کھیتوں میں ہل چلانا شروع کر دیا۔ ادھر اہلیان بوشہرہ کے مسلح دستوں نے مورچے سنبھال کر انہیں پھر روک دیا۔ جس سے جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی، مالی خیل بھی بھاری تعداد میں جائے وقوعہ پر پہنچنا شروع ہوگئے تو انتظامیہ نے بھاری نفری بھیج کر وقتی طور پر حالات پر قابو پالیا۔ تاہم مسئلے کا مستقل حل انتظامیہ نکالنا نہیں چاہتی۔ وہ چاہے تو مسئلے کا مستقل اور فوری حل نکلنا کوئی مشکل بات نہیں۔ بوشہرہ کے محصور اور مظلوم قبائل مالی خیل کو اپنی اراضی اور جائیداد میں کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے، جبکہ یہی قبائل کرم کے دیگر سنی قبائل کو اپنی مظلومیت کے افسانے سنا کر جنگ پر اکسانے کی کوششوں میں ہر وقت لگے رہتے ہیں۔

حالانکہ پاراچنار میں جتنے بھی دھماکے ہوئے ہیں، ان میں سے اکثر کی سہولتکاری اہلیان بوشہرہ ہی میں سے کسی نے کی ہے، بلکہ خود بوشہرہ کے اندر کچھ شیعہ دیہات ہیں، جو کہ اقلیت میں ہیں۔ یہ لوگ انہیں انٹی پرسونل مائنوں اور دیگر حربوں سے تنگ کرتے رہتے ہیں۔ کرم میں غیر قانونی آباد افغان قبائل بھی یہاں آکر ہی اپنی ذاتی دشمنیوں کا بدلہ لیتے ہیں اور یہ لوگ انہیں منع نہیں بلکہ سہولت دیتے آئے ہیں۔ لہذا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اہلیان بوشہرہ جو خود کو مظلوم ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مظلوم نہیں بلکہ جارح ہیں۔ 

کل پیر کو لوئر کرم بالش خیل کے حوالے سے بھی سرکار کے ساتھ جرگہ تھا۔ انجمن حسینیہ اور تحریک حسینی کے نمائندے اسی میں مصروف تھے۔ خیال رہے کہ بالش خیل کی ملکیتی اراضی پر سنٹرل کرم کے پاڑہ چمکنی قبائل نے 2007ء سے قبضہ جما رکھا ہے اور وہاں پر مسلسل مکانات تعمیر کر رہے ہیں۔ اس مسئلے پر کئی مرتبہ لڑائیاں ہوئی ہیں۔ تاہم کچھ عرصہ سے وہاں پر کام بند تھا، جبکہ ایک ماہ سے اب وہاں دوبارہ غیر قانونی تعمیراتی کام ہو رہا ہے۔ جس پر اہلیان بالش خیل نے انجمن اور تحریک کے ساتھ رابطہ کرکے حکومت سے بروقت مداخلت کی گزارش کی۔ بصورت دیگر ان کا ڈائریکٹ ردعمل جنگ کا باعث بن سکتا تھا۔ اس وقت ضلع کرم امن کے حوالے سے پیواڑ، بالش خیل، بوشہرہ اور غوز گڑھی وغیرہ انتہائی حساس معاملات ہیں۔ جن میں کسی کا بھی بروقت نوٹس نہ لیا گیا تو وہ ایک خونریز جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1149322
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش