0
Friday 20 Sep 2024 19:59

وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے، رحمٰن خان

وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے، رحمٰن خان
اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی ’این ڈی اے حکومت‘ نے پہلے متنازعہ وقف ترمیمی بل کو کابینہ میں منظور کیا اور پھر اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہوئی، جس میں اسے سخت مخالفت پر مشترکہ پارلیمانی کے سپرد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اور مسلمانوں نے اسے غیر آئینی بل قرار دیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں سابق مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور اور ڈاکٹر کے رحمن خان نے میڈیا سے خصوصی بات کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ میڈیا کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ متنازعہ بل اگر نافذ کیا جاتا ہے، مسلمانوں پر کیا اثر ڈال سکتا ہے۔ ڈاکٹر کے رحمن خان نے متنازعہ بل کو خطرناک قرار دیا، بلکہ آر ایس ایس اور مودی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کی جائیدادیں چھیننے کی گہری اور منصوبہ بند سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بل ایکٹ بن جاتا ہے تو ملک بھر کی تمام وقف املاک حکومت کے قبضے میں چلی جائیں گی، سرکاری افسران اعلان کریں گے کہ کون سی جائیداد وقف کی ہے اور کون سی نہیں۔

ڈاکٹر کے رحمن خان نے نشاندہی کی کہ ملک میں وقف بورڈ صحیح طریقے سے کام نہیں کر رہے ہیں اور یہ کہ اگر وقف بورڈ کے مناسب کام کو یقینی بنانے کے لئے کوئی بل لایا جاتا تو یہ ٹھیک ہوتا، لیکن اس بل کا مقصد ان کے اختیارات کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے مطابق حکومت کی طرف سے نامزد کردہ ایک ورکنگ باڈی ہوگی، جو حکومت کی ہدایات کے مطابق کام کرے گی اور حکومت کی طرف سے آنے والی نامزدگیوں میں آر ایس ایس کے ارکان ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ متنازعہ وقف بل کے نافذ ہونے کے ساتھ ہی وقف بورڈ کا اختیار چھین لیا جائے گا اور ضلع کلکٹرس /مجسٹریٹس کو مکمل اختیار دیا گیا ہے اور ان اقدامات سے وقف املاک پر مودی حکومت کا مکمل کنٹرول ہو جائے گا۔ ڈاکٹر رحمن خان نے کہا کہ اگر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت اس بل کو پاس کرتی ہے اور اسے ایکٹ میں تبدیل کرتی ہے تو اسے قانون کی عدالتوں میں چیلنج کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 1161266
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش