0
Monday 8 Jul 2024 19:42

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی علی رضا کا قتل، تفتیش کہاں تک پہنچی؟

کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی علی رضا کا قتل، تفتیش کہاں تک پہنچی؟
خصوصی رپورٹ

وزیر اعلی سندھ نے ڈی ایس پی علی رضا کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے کٹہرے میں لانے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف ہماری پولیس کی بڑی قربانیاں ہیں، ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ایس ایس پی سینٹرل نے پیر کو اس مقام کا معائنہ کیا جہاں گزشتہ روز ڈی ایس پی علی رضا کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شہید کردیا تھا۔ ایس ایس پی سینٹرل کو بتایا گیا کہ جس عمارت میں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں سی سی ٹی وی کیمرا نصب نہیں تھا، بلڈنگ کے اطراف میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج سے تفتیش میں مدد لی جارہی ہے۔

میڈیا سے بات چیت میں ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ علی رضا کو سیکیورٹی دی تھی لیکن واقعے کے وقت تنہا تھے، جہاں واقعہ ہوا ہے یہاں ان کا آفس بھی تھا، ان کی گاڑی بلٹ اور بم پروف تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2 مسلح ملزمان نے علی رضا کو ٹارگٹ کیا، ملزمان کی جانب سے 11 گولیاں چلائی گئیں، سر سمیت ان کے جسم پر چار گولیاں لگیں۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ ہم واقعے میں ملزمان کو چھوڑیں گے نہیں، سی ٹی ڈی کے تمام افسران کو تھریٹس ہیں۔ دوسری جانب ڈی ایس پی علی رضا کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعے سے متعلق ایک ویڈیو سامنے آئی ہے، جس میں فائرنگ کے فورا بعد کا منظر دکھائی دیتا ہے۔

موبائل فون ویڈیو میں علی رضا اور سیکیورٹی گارڈ وقار کو شدید زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے، واقعے کے بعد لوگوں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا، تاہم دونوں جاں بر نہ ہو سکے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق کرائم سین پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ موجود نہیں ہے، تاہم ٹارگٹ کلرز تک پہنچنے کے لیے ایک ممکنہ روٹ میپ تیار کیا جا رہا ہے، کرائم سین یونٹ اور فارنزک لیب نے موقع سے شواہد جمع کر لیے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق فلیٹس کے مرکزی دروازے پر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ موجود نہیں ہے، فلیٹس کے مرکزی دروازے سے جیسے ہی علی رضا اپنی بم پروف گاڑی سے اتر کر چند قدم آگے چلے گئے، پیچھے سے ایک دہشت گرد نے آ کر ان پر گیارہ گولیاں فائر کیں۔

فلیٹس کے باہر دائیں جانب کچھ فاصلے پر چائے کے ہوٹل کے پاس 2 سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں، لیکن ان کی رینج فلیٹس کے دروازے تک نہیں ہے۔ یاد رہے گذشتہ روز کراچی میں ڈی ایس پی سی ٹی ڈی علی رضا کو شہید کردیا گیا تھا، موٹرسائیکل سوار نقاب پوش ملزمان نے ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کونشانہ بنایا، وہ کریم آباد کے قریب اپارٹمنٹ میں اپنی پرانی رہائشگاہ پر دوستوں سے ملنے آئے تھے اور جیسے ہی اپنی بم پروف گاڑی سے اترے، دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ ڈی ایس پی کے پاس لیاری گینگ وار کی سرکوبی کا ٹاسک تھا تاہم تفتیش کاروں کو سی سی ٹی وی فوٹیج نہ ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1146519
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش