1
0
Sunday 7 Jul 2024 18:17

ماہ محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں

ماہ محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں
تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان

ماہ محرم الحرام کا آغاز ہوچکا ہے۔ پوری دنیا کے مسلمان نواسہ رسول (ص) یعنی جناب امام حسین عالی مقام (ع) کی بے مثال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور تجدید عہد کے لئے تیار ہوچکے ہیں۔ سنہ61 ہجری میں کربلا کے مقام پر مسلمانوں کے آخری نبی اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسہ جناب امام حسین (ع) نے اپنے ساتھیوں اور اپنے اہل و عیال سمیت جانثار صحابہ اور دوستوں کے ساتھ جام شہادت نوش کیا تھا۔ یہ معرکہ دراصل اس زمانہ کی یزیدی قوت یعنی یزید لعین کے خلاف تھا۔یعنی اگر خلاصہ کیا جائے تو امام حسین (ع) کا یہ قیام اور قربانی اس لئے انجام دی گئی کہ دنیا میں ظالم، جابر اور غاصب قوتوں کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔یہاں تک کہ آپ جناب نے کربلا کے میدان میں دس محرم یعنی عاشورا کے روز یہاں تک اعلان کیا کہ اگر میرے نانا یعنی رسول اللہ (ص) کے دین اسلام کی بقاء مجھ حسین کے قتل سے ہی ممکن ہے تو اے تلوارو آئو اور مجھ پر ٹوٹ پڑو۔

نواسہ رسول کا یہ جملہ ہمیں بتاتا ہے کہ حق کے دفاع کی خاطر آپ اپنی سب سے قیمتی ترین چیز یعنی اپنی جان کو قربان کرنے کے لئے تیار تھے، لیکن وقت کے ظالم اور جابر نظام اور یزیدی طاقتوں کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہ تھے۔ یہاں تک کہ آپ نے اپنے گھر کے عزیز ترین افراد بھی قربان کئے۔ دنیا میں سب سے بہترین انسان جو آپ کے دوستوں میں شمار کئے جاتے تھے، آپ نے حق کے دفاع کی خاطر قربان کر دیئے۔ کسی قسم کا کوئی ایسا سمجھوتہ نہیں کیا کہ جس کے باعث مظلومین جہاں کا حق متاثر ہوتا ہو یا ظالم اور جابر نظام کو فائدہ پہنچتا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت تک انسانیت کی تاریخ میں حسین ابن علی کا نام ایک روشن اور سنہری دلیل کی مانند موجود ہے اور یزیدی قوت چاہے سنہ61 ہجری کی ہو یا پھر آج سنہ2024ء کی ہوں، سب کے سب شکست پذیر اور ذلیل و رسوا ہیں۔

محرم الحرام میں آپ کی یاد مناتے ہیں۔ آپ کی قربانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مسلمان آپ کی جدوجہد اور عظیم قربانی سے درس حاصل کرتے ہیں۔ آج پوری دنیا میں ہمیں نظر آرہا ہے کہ جہاں کہیں بھی انقلاب کی کرنیں ہیں، ان کے پیچھے مرکز و محور کربلا اور حضرت امام حسین (ع) کی ذات مقدسہ ہے۔ چاہے مسلمان ہوں یا غیر مسلم ہوں، جہاں بھی، جس کسی نے بھی امام حسین (ع) کی جدوجہد اور قربانی سے درس حاصل کیا ہے، وہ آج ایک روشن ستارے کی مانند چمک رہا ہے۔ یہ درس حاصل کرنے والے آج پوری دنیا میں کہیں مغربی ممالک میں مالکم ایکس کی صورت میں موجود ہیں، کہیں راشیل کوری نظر آتی ہے، تو کہیں ہمیں نیلسن مانڈیلا جیسی شخصیات ملتی ہیں۔ اسی طرح علامہ اقبال ؒ کی شخصیت بھی اسی صف میں کھڑی ہوئی نظر آتی ہے۔ آگے بڑھتے ہیں تو یہ کرنیں پاکستان سمیت کشمیر، فلسطین، یمن، عراق، لبنان اور شام سمیت ایران اور دنیا کے گوش و کنار میں موجود ہیں۔

آج جو فلسطین کے مظلوم عوام قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، یہ سب کچھ امام حسین (ع) کی زندگانی اور قربانیوں سے حاصل شدہ درس قرار دیا جائے تو کسی صورت بے جا نہیں ہے۔ آج ہمارے سامنے فلسطین میں ایک جدید کربلا موجود ہے۔ حسینی فکر نے یہاں بھی وقت کی یزیدی قوتوں کو نابود کرکے رکھ دیا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے شیطان اور یزید امریکہ کی ناک زمین پر رگڑ ڈالی ہے۔ یہ فلسطینی مظلوموں کا کارنامہ ہے۔ یہ سب کچھ کربلا کے درس کا حصہ شمار کیا جاتا ہے۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریکوں کے قائدین، مجاہدین اور شہداء کو دیکھیں تو ہمیں امام حسین (ع) کے باوفا ساتھیوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کہیں حماس ہے اور کہیں جہاد اسلامی فلسطین، کہیں حزب اللہ ہے اور کہیں انصار اللہ ہیں، اسی طرح حشد الشعبی ہیں اور کتائب حزب اللہ ہیں کہ جو سب کے سب امام حسین (ع) کی قربانیوں سے پھوٹنے والی کرنیں ہیں۔ ان سب کا مرکز و محور امام حسین (ع) کی ذات مقدسہ ہے۔

آئیں! اب ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے۔ بطور پاکستانی ہماری ذمہ داری اس محرم میں کیا ہونی چاہیئے؟ بطور مسلمان ہماری ذمہ داریاں کیا ہونی چاہیئں؟ بطور انسان ہماری ذمہ داری کیا ہونی چاہیئے۔؟ یہ سارے سوالات ہمیں خود تلاش کرنے ہیں۔ کیونکہ جنہوں نے اپنی ذمہ داری کا تعین کیا ہے، آج فلسطین سمیت لبنان، یمن، عراق، ایران، شام، بحرین، نائیجریا اور دنیا کے دیگر ممالک میں اپنی اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔ آئیں ہم بھی محرم الحرام کے دنوں میں سیرت امام حسین (ع) کو اپنانے کی کوشش کریں۔ دور حاضر کی کربلا کو پہچان لیں، وقت کے یزیدوں اور وقت کی یزیدی طاقتوں کی شناخت حاصل کریں۔ وقت کے ظالم اور جابر نظاموں کی شناخت کرتے ہوئے ان سے ٹکرانے کا حوصلہ حاصل کریں۔

یہی درس محرم ہے، یہی درس کربلا ہے۔ یہی درس امام حسین (ع) ہے اور یہی درس انبیاء علیہم السلام بھی ہے۔ یہی اللہ کی سنت ہے۔ لہذا ہمیں چاہیئے کہ ماہ محرم الحرام میں امام حسین (ع) کی سیرت اور قربانی کی اصل روح کو بیدار کریں۔ اس روح کی بیداری کا شعور فراہم کریں، تاکہ وقت کے مظلوم اور بے سہارا لوگوں کے لئے مدد گار بن جائیں۔ یہ مظلوم اور کمزور جنہیں مظلوم اور کمزور بنا دیا گیا ہے، ان کی طاقت کا ذریعہ بن جائیں۔ یہی فریضہ امام حسین (ع) نے ادا کیا ہے۔ ایران سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ عالم دین شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری ؒ نے کیا ہی خوبصورت اور منطقی بات کی تھی کہ اگر آج امام حسین (ع) ہمارے درمیان تشریف لائیں تو وہ ہم سے کیا تقاضہ کریں گے۔؟

کیا وہ ہم سے تقاضہ کریں گے کہ ہم مساجد میں عبادت گزاری میں مصروف رہیں، لیکن فلسطین میں کشت و خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے۔؟ ہرگز نہیں۔ وہ آج ہم سے مطالبہ کرتے کہ ہم فلسطینی مظلوموں کے لئے نکل کھڑے ہوں۔ جس قدر ان کے لئے ممکن ہے، ان کی مدد کریں۔ آئیں ہم اس محرم میں سید الشہداء امام حسین (ع) کی قربانی کی یاد منانے کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مظلوموں کے حق کے دفاع کی آواز بلند کریں۔ ظالم اور جابر نظاموں سے بغاوت کا علم بلند کریں۔ یزیدی طاقتوں سے نفرت اور برات کا اظہار کریں۔ یہی درس امام حسین (ع) ہے اور یہی درس محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں بھی یہی ہیں کہ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق جو ممکن ہو انجام دیں۔
خبر کا کوڈ : 1146372
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

حاج ممتاز علی شگری
Pakistan
بہت عمدہ تحریر ہے، بلاشبہ امام حسین علیہ السّلام کی شہادت لوگوں کے دلوں میں ایسا جوش و حرارت پیدا کرتی ہے، جو کبھی ٹھنڈی نہیں ہوگی۔ اسی حرارت کا نتیجہ ہے کہ آج تمام طاغوتی طاقتیں حسینیت کا پرچم اٹھانے والوں کے سامنے لرزہ براندام ہیں۔
ہماری پیشکش