0
Sunday 16 Jun 2024 17:36

غزہ سے باہر کہیں دور عید ہوگی

غزہ سے باہر کہیں دور عید ہوگی
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

غزہ سے باہر آنی والی ہر ویڈیو دردناک ہے اور ہر تصویر صیہونی بربریت کی عکاس ہے۔ کچھ ویڈیوز نے دل موہ لیے۔ میڈیا کے مطابق تاریخ میں یہ پہلا حج ہے، جس میں غزہ سے فرزندان توحید شریک نہیں ہیں۔ سلام ہو اہل غزہ کی خانہ خدا سے محبت پر، ایک جوان کے پیچھے بچوں کا ہجوم ہے اور بلند آواز میں لبیک  اللھم لبیک کی صدائیں بلند کر رہے ہیں۔ یقیناً پروردگار کی طرف سے جواب انہی پکاروں کو آرہا ہوگا۔ جو لاکھوں لوگ مکہ میں رسم ادا کرنے نکلے تھے اور جن کا امام کہہ رہا تھا، حج کچھ اعمال کو انجام دینے کا نام ہے، نعرے لگانا درست نہیں ہے۔ اسے خبر کرو، کل اعمال تولے جائیں گے تو اس میں حج کس کا نکلے گا اور فضول چکر کس کے نکلیں گے؟ یہ تو وہ سمیع و بصیر ہی جانتا ہے۔

دوسری جس ویڈیو کو حیرت سے دیکھا، وہ اہل غزہ کی نماز عید کی ویڈیو ہے۔سبحان اللہ، گرے ہوئے گھروں کے سامنے، بلکہ ان کے ملبے پر کھڑے ہو کر کہنا اللہ اکبر واقعاً اہل غزہ کا کمال ہی ہے۔ ظلم و جبر سے جتنے مرضی مفتی اور شیخ خرید لیے جائیں، امت کو اہل فلسطین کا درد ہے۔ اسی لیے العربیہ جو صیہونی پروپیگنڈے کا ذریعہ بن چکا ہے۔ اس کا رپورٹر لائیو رپورٹ کر رہا تھا، ایک حاجی آیا اور اس نے فصیح عربی میں کہا لستم بالعربیہ بل العبریہ، تم عربی نہیں عبرانی ہو۔ یعنی تم اہل عرب کے موقف کی نہیں بلکہ صیہونی موقف کے ترجمان ہو۔ اس سب میں اہل غزہ کی مزاحمت جاری ہے۔ عرفہ کا دن بڑی برکت والا ہے، اس دن شیطان ذلیل ہوا تھا۔ رفح میں ایک بکتر بند گاڑی کو  نشانہ بنایا گیا، جس میں آٹھ اسرائیلی سپاہی ہلاک ہوگئے۔

یاد رہے کہ یہ دنیا کی طاقتور ترین بکتر بند گاڑی ہے، جسے تباہ کیا گیا۔ اس سے اسرائیلی معیشت پر بہت برے اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اسرائیل دنیا بھر کو اپنے ہتھیاروں کی کہانیاں سنا کر ہی فروخت کرتا ہے۔ جب اس طرح کے حقائق سامنے آئیں گے، بہت سے لوگ اسرائیلی ہتھیاروں کی بری کارکردگی کی وجہ سے نہیں خریدیں گے۔ غزہ کے حالات بڑے عجیب ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے بڑے پیمانے پر جانوروں کو ہلاک کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اہل غزہ کو اقتصادی نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ خبر تھی کہ خان یونس میں فقط ایک خاتون نے قربانی کی۔ خان يونس میں صہیونی بمباری اور درندگی سے بچ جانے والا یہ محترمہ اسماء ابودقہ کا واحد جانور تھا، جس کی آج قربانی کی گئی۔ پورے علاقے کی اکلوتی قربانی۔

محترمہ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ بمباری سے سارے جانور مر گئے۔ صرف یہ ایک دنبہ زندہ بچ گیا تھا۔ میں خود بھی زخمی ہوں۔ والد گرفتار ہے، بھائی شہید ہوگیا۔ لیکن اس سب کے باوجود ہمیں امید ہے کہ ایک دن ہم مسجد اقصیٰ کے صحن میں عید منائیں گے۔ سبحان اللہ کیا خوبصورت جذبہ ہے، سب کچھ چلا گیا مگر نماز مسجد اقصیٰ میں پڑھ لیں تو سب قربانیاں رنگ لے آئیں گی۔ معروف محدث اور عرب عالم عبدالعزیز الطریفی فرماتے ہیں: خدائی عقوبت صرف مرتکبِ فساد ہی پر نہیں اترتی بلکہ ظلم و فساد پر خاموش رہنے والوں کو بھی لپیٹ میں لے لیتی ہے؛ حدیث مبارکہ ہے: "جب لوگ ظالم کو دیکھیں اور اس کے ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ خدا انھیں سزائے عام سے دوچار کر دے!" بہت ہی خوبصورت بات کی اور امت کے مجموعی جذبات کو بیان بھی کیا۔

غزہ کی ایک بچی سے صحافی نے پوچھا کہ عید کیسی جا رہی ہے؟ اس نے کہا کیسی عید؟ یہ عید کہاں ہے؟ ہم نے تو بس ٹوٹے گھر، ماں باپ کے لیے جوانوں کی لاشیں اور آہ و بکا ہی سنی ہے۔ اس بیٹی نے درست کہا۔ عید تو خوشیوں کا تہوار ہے اور خوشیاں اہل فلسطین سے روٹھ گئی ہیں۔ جہاں گولہ بارود ہو، وہاں کیسی عید اور کیسی دھوم دھام؟ ضیاء چترالی نے آج لکھا، خطبہ حج پڑھ کر سنایا گیا۔ بہت سے احباب اس کی تعریف کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس عالمگیر اجتماع میں حسب سابق نہ مسلمانوں کے اجتماعی سلگتے مسائل کا کوئی ذکر، نہ قبلہ اول کی طرف کوئی اشارہ، نہ غزہ کی لاشوں پہ کوئی جملہ، نہ بہتے لہو پہ کوئی فقرہ، نہ روہنگیا اور سوڈان پہ کوئی افسوس۔

حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لطف و کرم کا تو بیان، لیکن دشمن پہ آپ کا رعب و دبدبہ غائب، حجۃ الوداع پہ خوب روشنی، لیکن نبی الملاحم کے ستائیس غزوات پہ پردہ، حکام کی اطاعت پہ تو زور، لیکن دجال سے نمٹنے کی بات معدوم، رحماء بینھم کی تاکید، لیکن اشداء علی الکفار نسیا منسیا، آپس میں اتفاق کی ہدایت، لیکن غیروں سے مقابلہ طاق نسیاں کی زینت۔ امت محمدیہ کے تڑپتے بلکتے بچوں پہ خامشی، آہیں بھرتی ماؤں اور آنسو بہاتی بہنوں سے اغماض، کیا اہل اسلام کے اس سب سے بڑے اجتماع کا وہ مرکزی خطبہ ایسا ہی ہونا چاہیئے، جسے 20 چینلز پہ براہ راست دکھایا جاتا ہے اور کروڑوں افراد بالواسطہ سنتے ہیں اور لاکھوں بلاواسطہ؟!

کن سے امیدیں اور کیسی امیدیں؟ یہ سب صیہونیوں کے آلہ کار ہیں۔ تازہ خبر ہے، جس کی الجزیہ نے تصدیق کر دی ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف کی امریکی سرپرستی میں اپنے عرب دوستوں کے ساتھ خصوصی ملاقات۔ یہ خفیہ ملاقات بحرینی دارالحکومت منامہ میں ہوئی۔ جس میں مصری، اماراتی، اردنی اور سعودی اعلیٰ فوجی قیادت شریک ہوئی۔ جو اسرائیلی آرمی چیف سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، وہ اہل غزہ کی خاک مدد کریں گے۔ اپنی جنگ ہے، جو اپنے بازو پر لڑنا پڑے۔
خبر کا کوڈ : 1142235
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش