اسلام ٹائمز۔ یمن کی اسلامی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کی سیاسی کمیٹی کے رکن محمد البخیتی نے عرب انٹرنیشنل نیوز چینل "العہد" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی سیاسی کمیٹی کے سربراہ مہدی المشاط کیطرف سے سیز فائز کی پیشکش پر سعودی عرب کیطرف سے تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سعودی فوجی اتحاد یمنی سرزمین پر اپنے جارحانہ حملے روک نہیں دیتا، میڈیا میں چلنے والی سعودی عرب کیطرف سے سیز فائز قبول کرنیکی خبروں پر کوئی توجہ نہیں دیں گے۔
محمد البخیتی کا کہنا تھا کہ ہماری یکطرفہ اور رضاکارانہ پیشکش ایک محدود مدت کیلئے ہے، جبکہ اگر سعودی عرب نے اس پیشکش کا کوئی سنجیدہ جواب نہ دیا تو جارح سعودی عرب کے اندر تک ہمارے میزائل و ہوائی حملے از سرنو شروع ہو جائیں گے، جن کے ذریعے مزید اہم اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے یمن پر حملہ آور قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جارح فوجی اتحاد کے سربراہ سعودی عرب کو یمن پر مسلط کردہ جنگ سے عزتمندانہ اور کمترین خرچ کیساتھ خارج ہونے کیلئے اس پیشکش کا مثبت جواب دینا چاہیئے، کیونکہ مستقبل قریب میں انتہائی وسیع اور خطرناک حوادث وقوع پذیر ہونیوالے ہیں۔
واضح رہے کہ یمنی سیاسی کمیٹی کے سربراہ مہدی المشاط نے چند روز قبل ہی اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب پر یمنی ڈرون طیاروں اور بیلسٹک میزائلوں کے حملوں کو رضاکارانہ اور یکطرفہ طور پر روک رہے ہیں، جو سعودی فوجی اتحاد کیطرف سے ملنے والے مثبت جواب (سیز فائز) کیساتھ مشروط ہے، جبکہ اس حوالے سے محمد البخیتی کا کہنا تھا کہ سیز فائز کی پیشکش یمن پر حملہ آور تمام ممالک کیلئے ہے اور اگر اس پیشکش میں یمن پر متحدہ عرب امارات کے حملوں کیطرف اشارہ نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ یمنی سرزمین سے جارح اماراتی فوج کی مکمل عقب نشینی پر مبنی ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی آ گئی ہے۔
انہوں نے یمن میں امن و امان کی برقراری کیلئے امریکی حمایت کیساتھ ہونیوالی عمان کی ثالثی پر مشتمل خبروں کے بارے میں کہا کہ واشنگٹن، یمن پر حملہ آور قوتوں میں سے ایک ہے، جس کیساتھ مذاکرات دشمن فریقوں میں سے ایک فریق کیساتھ مذاکرات کے مترادف ہیں جبکہ یمن پر جنگ کا جاری رہنا امریکہ کیلئے اقتصادی حوالے سے فائدہ مند ہے، کیونکہ اس جنگ نے خطے کو امریکی منڈی میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں وہ کھل کر اپنا اسلحہ بیچ سکتا ہے۔ انصاراللہ کی سیاسی کمیٹی کے رکن محمد البخیتی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن امریکہ پر ہرگز اعتماد نہیں کرتا اور نہ ہی کبھی واشنگٹن کو ثالث کے طور پر قبول کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ میں سیز فائر کا فائدہ دونوں طرف، یمن اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کو تو ضرور ہوگا، لیکن یہ مسئلہ کسی طور بھی خطے کیساتھ وابستہ امریکی اقتصادی و اسٹریٹیجک مفاد کیساتھ سازگار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں امریکی کردار ہمیشہ تخریبی ہی رہے گا، جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سربراہوں کو چاہیئے کہ وہ اس بات کو سمجھیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں انصاراللہ کیطرف سے رضاکارانہ اور یکطرفہ طور پر سیز فائر کے اعلان پر جرمنی، سویڈن اور کویت سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کیطرف سے منتشر ہونیوالے ایک مشترکہ بیانیے میں اس اعلان کا خیرمقدم کیا گیا تھا۔