اسلام ٹائمز۔ بنیامین نیتن یاہو، اسرائیل کے وزیر اعظم، وزرائے جنگ اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کر رہے ہیں تاکہ اس کا جائزہ لیا جا سکے کہ کس طرح حماس کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام کا جواب دیا جائے۔ فارس نیوز کے مطابق، صہیونی میڈیا کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل آہستہ آہستہ حماس پر جنگ بندی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بنیامین نیتن یاہو وزرائے جنگ اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیں تاکہ حماس کی خلاف ورزی کے خلاف ممکنہ ردعمل پر غور کیا جا سکے۔ صہیونی حکام کا دعویٰ ہے کہ معاہدے کے مطابق حماس کو سب سے پہلے تمام غیر فوجی خواتین کو رہا کرنا تھا، اس کے بعد فوجی خواتین، بزرگ اور بیمار قیدیوں کی رہائی کا مرحلہ آنا تھا۔ رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے بدھ کے روز حماس کو اطلاع دی کہ ایک اسرائیلی قیدی آربل یہود کو ان چار قیدیوں میں شامل ہونا چاہیے جنہیں ہفتے کے آخر (اتوار) تک رہا کیا جانا ہے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ آربل یہود غیر فوجی شہری ہے، لیکن اطلاعات کے مطابق وہ حماس کے بجائے اسلامی جہاد کے قبضے میں ہے، اور ممکن ہے کہ وہ ان قیدیوں کی فہرست میں شامل نہ ہو جنہیں آزاد کیا جانا ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، تل ابیب اس معاہدے کی خلاف ورزی کے ردعمل کے طور پر مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطینیوں کے شمالی غزہ میں داخلے پر پابندی لگا سکتا ہے یا ان فلسطینی قیدیوں کی فہرست میں ترمیم کر سکتا ہے جنہیں رہا کیا جانا ہے۔
یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حماس کے ساتھ جنگ بندی/قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ بنیامین نیتن یاہو کی کمزور کابینہ کو ٹوٹنے کے دہانے پر لے آیا ہے۔