اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد جاری ہونے والے اپنے پہلے سرکاری بیان میں اعلان کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کا "مکمل انتظام و انصرام" سنبھالنے کو تیار ہے۔ فلسطینی سرکاری خبررساں ایجنسی وفا کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کی صدارت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی؛ مغربی کنارے و قدس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی طرح غزہ کی پٹی پر بھی قانونی و سیاسی دائرہ اختیار رکھتی ہے اور اس نے نہ صرف غزہ کی پٹی کی مکمل ذمہ داری سنبھالنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا لئے ہیں بلکہ اس کی انتظامی و سکیورٹی ٹیمیں بھی لوگوں کی تکالیف کو دور کرنے، بے گھر ہونے والوں کی واپسی اور ضروری خدمات کی بحالی کے لئے اپنے فرائض کی انجام دہی کو پوری طرح سے تیار ہیں۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے فلسطینی اتھارٹی کی صدارت عالمی برادری، ہمسایہ ممالک اور عطیہ دہندگان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری انسانی امداد فراہم کریں تاکہ فلسطینی حکومت غزہ کی پٹی میں نسل کشی اور مغربی کنارے و قدس میں شدید اسرائیلی حملوں و جارحیت کا سامنا کرنے والے لوگوں کے تئیں اپنی ذمہ داریاں پوری کر سکے۔
اس بیان کے بعد مغربی کنارے پر حاکم تحریک الفتح کے ترجمان جمال نزال نے بھی روسی خبررساں ایجنسی اسپتنک کے ساتھ گفتگو میں دعوی کیا کہ غزہ میں حکومت کا حق صرف اور صرف ہمیں حاصل ہے۔ جمال نزال کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے علاوہ کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ غزہ کی پٹی پر حکومت کرے اور نہ ہی کوئی دوسرا ملک کسی صوبے یا علاقے کی انتظامی امور میں حصہ لے سکتا ہے۔ الفتح کے ترجمان نے یہ دعوی بھی کیا کہ اگر حماس غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کی صلاحیت رکھتی ہے تو اسے خود حکومت کرنی چاہیئے تاہم اس امر کی فلسطینی قومی اتھارٹی کے علاوہ کوئی دوسرا فریق ضمانت فراہم نہیں کر سکتا۔