اسلام ٹائمز۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن ہیں، اگر وہ مسلمان ہوجائیں گے تو سب کہیں گے ہمارا بھائی ہے، قومیت کا نعرہ لگانے والے بھی خود کو لبرل کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نامناسب سہولیات کے پیش نظر لوگ شہر چھوڑ رہے ہیں، سیاست انبیا کا وظیفہ ہے، اسے دینی اداروں کے حوالے کیوں کردیا گیا؟
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت 21 ویں صدی میں جارہے ہیں، 19 ویں صدی سے لے کر 20 ویں صدی کے وسط تک برصغیر کی قیادت علمائے کرام کے ہاتھ میں تھی لیکن کوئی ایک ایسی مثال نہیں ملتی جہاں مسلک کا اختلاف پیدا ہوا ہو، امت بالکل متحد تھی۔ سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ اس کے بعد سیاست ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آئی آج تک فتنہ و فساد اور خونریزی سے ہماری جان نہیں چھوٹی، ہم ہر مکتبہ فکر سے بات کرنے والے لوگ ہیں، قوم کو جوڑنے اور انسانیت کی بات کرتے ہیں، پارلیمان میں تمام ممبران کو بڑی وضاحت سے کہا تھا کہ تمام مکاتب فکر اور امت مسلمہ کی نمائندگی کروں گا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری زیادہ تر مصروفیت اس ملک کی سیاست میں ہوتی ہے، ہمارا روزانہ سیاست دانوں سے پالا پڑتا ہے، سیاست دان سے کچھ بھی منوانا مشکل نہیں ہے، مسلمان حکمرانوں سے اسلام کا تقاضا کرنا سب سے مشکل کام ہے، ہم پر تو بہت سے سوالات اٹھتے ہیں، ہم نے سیاست سے کیا حاصل کیا؟ یہ سب فضول سوالات ہیں، عقیدہ ختم نبوت کی جنگ لڑنا ممکن نہ ہوتا اگر میں سیاست میں نہ آتا۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ سیاست عملی طور پر اسلامی اصولوں پر نہیں تو کیا اس جدوجہد کو چھوڑ دیں عجیب بات ہے بازار سے ہم آتے ہیں اور نرخ وہ بتاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام قومی اسمبلی میں آٹھ ممبران کے ساتھ ہے، تعداد میں کم ہونے کے باوجود ہم نے جدوجہد نہیں چھوڑی، ہم نے پہلی بار دیکھا حکمران اور حزب اختلاف ہمارے قصیدے پڑھ رہے تھے، ایسے مواقعوں پر فائدہ اٹھاتے ہیں، ہم اپنے اکابرین کی مشاورت سے آگے بڑھے، تاریخ میں پہلی بار ہمارے تمام علماء ایک ہی موقف پر ڈٹ گئے، اس بار اس مولوی نے دو کشتیوں پر پاؤں رکھا اور پار ہوگیا، اللہ نے ہم پر جدوجہد لازم قرار دی ہے، نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہمارے اکابرین نے ہمیں مدارس کی سیاست کا راستہ بتایا، ہم اپنے اکابرین کے بتائے گئے راستے پر چل کر کامیاب ہوں گے۔