اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہے کہ ڈالر سستا، گوداموں پر چھاپے، اربوں روپے برآمد ہوتے ہیں۔ پھر بھی عوام کیلئے ہر چیز مہنگی ہے۔ ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک جزیرے، بنگلے خریدے جا رہے ہیں، مگر پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ احتساب کے ادارے خواب خفلت کا شکار اور خاموش ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم باغ میں سیرت النبی (ص) کانفرنس سے خطاب اور ذمہ داران سے گفتگو میں کیا۔ مفت خوروں، بڑے عادی چوروں سے چوری کی گئی رقم برآمد کرنے کے بجائے بجلی، پٹرول، ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا عوام کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔
غرباء و مساکین اور دیہاڑی دار مزدور سے جینے کا حق چھین لیا گیا ہے۔ مہنگائی بجلی پٹرول قیمتوں میں اضافے پر سب خاموش ہیں، صرف جماعت اسلامی احتجاج پر ہے۔ نگران حکومت الیکشن کی تیاری کے بجائے آئی ایم ایف و سابقہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی غلامی میں مصروف ہے۔ سابقہ عوام دشمن فیصلوں پر عملدرآمد اور ناروا اقدامات کا تسلسل پریشانی میں اضافے کا سبب ہے۔ سیرت النبی صلی اللہ علیہ و آل و سلم پر عمل کرنے سے ہی کامیابی، ترقی اور خوشحالی ممکن ہے۔ سودی نظام کو دوام دے کر پی ڈی ایم بھی پی ٹی آئی و سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر چلا۔ جس کی وجہ سے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نان شبینہ کے محتاج ہو گئے۔ بارڈر ٹریڈ بند، ساحل پر ٹرالر مافیاز کا قبضہ، چیک پوسٹوں پر سکیورٹی فوسز کی لوٹ مار، بے روزگاری اور غربت عام ہوگئی ہے۔ ہر طرف مایوسی، پریشانی مشکلات نے مسائل میں اضافہ کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی اسی پریشانیوں و مشکلات کی وجہ سے احتجاج پر ہے۔ 24 ستمبر احتجاجی دھرنا غافل نگران حکومت، سابقہ حکمرانوں کی لوت مار کے خلاف اور اشرافیہ و حکمرانوں مقتدر قوتوں کو عوامی مشکلات و پریشانیوں سے آگاہ و ریلیف دینے پر مجبور کریگی۔
پریشان حال، مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام حکمرانوں و اشرافیہ کے پیدا کردہ مسائل کے گرداب میں پھنس گئے۔ علاج و تعلیم تو دور کی بات عوام اب دو وقت کے کھانے کیلئے سرگرداں ہیں۔ مہنگائی و غربت کی وجہ سے غریب عوام تعلیم و علاج سے محروم ہوگئے ہیں۔ حکمرانوں کیلئے پاکستان سونے کی چڑیا، جبکہ عوام کیلئے دیوالیہ ہوگیا ہے۔ نگران حکومت کو اشرافیہ کے بجائے پریشان حال عوام کے مسائل کا سوچنا چاہئے۔ نگران حکومت بھی آئی ایم ایف اور مقتدر قوتوں کے اشاروں پر چل رہی ہے۔ جماعت اسلامی 24 ستمبر کو احتجاجی دھرنے میں آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
بلوچستان میں زراعت و معیشت تباہ، جبکہ دوسری جانب عوام پر کاروبار اور بارڈر بند، پٹرول کاروبار بند، ساحل پر مچھلی پکڑنا بند کر دیئے ہیں۔ ڈالر سستا، گوداموں پر چھاپے، اربوں روپے برآمد ہوتے ہیں۔ پھر بھی عوام کیلئے ہر چیز مہنگی ہے۔ عوام کو ریلیف کب ملے گا اور برآمد ڈالرز کہاں جا رہے ہیں؟ ملک کا ولی وارث نہیں، جو قبضہ گر، وسائل و اختیارات پر قابض ہیں، وہ بھی لٹیرے ہیں۔ بد قسمتی سے ملک کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک جزیرے، بنگلے خریدے جارہے ہیں، مگر پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔ احتساب کے ادارے خواب خفلت کا شکار اور خاموش ہیں۔ جماعت اسلامی ان مظالم کے خلاف ہر فورم پر آوازبلند کرے گی۔