اداریہ
غاصب صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ نے کشیدگی، ہنگامہ آرائی اور ہاتھا پائی کے بعد، آخرکار اتوار کی رات انسٹھ کے مقابلے میں ساٹھ ووٹوں سے، نفتالی بینٹ اور یائیر لپید کی قیادت والی کابینہ کو اعتماد کا ووٹ دے کر نیتن یاہو کو اقتدار سے باہر کر دیا۔ معاہدے کے تحت یمینا پارٹی کے سربراہ نفتالی بینٹ، دو ہزار تیئیس تک صیہونی حکومت کے وزیراعظم رہیں گے اور اس کے بعد یش عتید پارٹی کے سربراہ یائیر لپید کو اقتدار منتقل کر دیا جائے گا۔ البتہ مخلوط حکومت کی تشکیل روکنے کی غرض سے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کے باجود ناکامی کا منہ دیکھنے والے نیتن یاہو نے دھونس و دھمکی سے کام لیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بائیں بازو کی حکومت کا بہت جلد خاتمہ کردیں گے۔ صیہونی حکومت کے سابق وزیراعظم نیتن یاہو کے مخالفین نئی کابینہ کی تشکیل و توثیق کے بعد سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے نیتن یاہو کے خلاف نعرے لگائے، ان کے بارہ سالہ دور اقتدار کے خاتمے پر جشن منایا اور خوشی کا اظہار کیا۔
دوسری جانب اسلامی استقامتی تحریک حماس نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صیہونی حکومت کے حوالے سے ہمارے رویئے میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ اسرائیل میں قبل از وقت اور بار بار ہونے والے انتخابات، سیاسی بحران میں شدت کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل آج جن بحرانوں سے دوچار ہے اور اسرائیل کے یہ بحران فلسطین کے استقامی محاذ کی طاقت، اقدامات اور ہماری قوم کی استقامت کا نتیجہ ہیں۔ حماس کے ایک اور رہنماء محمود الزھار نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں ہر حال میں صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنا ہے، کیونکہ ہم کسی کو بھی فلسطینی قوم اور اس کے حقوق پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ جنگ "سیف القدس" یعنی بارہ روزہ جنگ کا نتیجہ نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔