اداریہ
ذلت آمیز سفر پر نکلے نتن یاہو اپنے تین اسلامی مقاومت مخالف ساتھیوں ٹرمپ، بولٹن اور پومپیو کے ہمراہ تاریخ کے کوڑے دان میں چلے گئے ہیں مگر استقامت و مقاومت کا بلاک آج بھی سرفراز و سربلند کھڑا ہوا ہے، یہ عاقبت گذشتہ صدیوں میں تمام ان افراد کے لئے دہرائی گئی ہے، جو حق کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ تاریخ شاید ہے، تاریخ کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ تاریخ اور مورخ تمام تر بیرونی دباو کے باوجود کہیں نہ کہیں حقیقیت کو نمایاں کر دیتے ہیں۔ ہر دور میں یہ صدائیں بلند ہوتی ہیں کہ نصاب بدلنے کا وقت آگیا ہے۔ بہرحال نیتن یاہو کے بعد کوئی فرشتہ صیہونی ریاست کا سرغنہ نہیں بنے گا۔
لیکن ایریل شیرون کے بعد نیتن یاہو کا انجام اور نیتن یاہو کا اقتدار سے علیحدہ ہونا اور مستقبل قریب میں مالی بدعنوانیوں اور سیاسی بے ضابطگیوں کی وجہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا صیہونی ریاست، صیہونی نظام اور صیہونی نظریات کی ایک بہت بڑی شکست اور تاریخی ندامت ہے۔ صیہونی ریاست کی مضبوطی و استحکام کی علامت نیتن یاہو کی بے آبرو ہوکر بے دخلی بہشت موعود کی تلاش میں سرگردان صیہونی جیالوں کی بہت بڑی سیاسی، نظریاتی اور نفسیاتی شکست ہے۔ فوجی میدان میں پے در پے شکستوں کے ساتھ سیاسی میدان میں شکست صیہونی ریاست پر کاری ضرب ہے۔ صیہونی ریاست کے ستون دیمک زدہ ہوچکے ہیں، کسی بھی وقت زمین بوس ہونے کی صدائیں آسکتی ہیں۔ نصاب بدلنے کو ہے۔