اداریہ
شمشیرالقدس معرکہ کی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی اس جنگ میں فلسطین کے تمام گروہوں اور علاقوں کا شامل ہونا ہے۔ اس سے پہلے صرف غزہ کی فلسطینی تنظیمیں پیش پیش ہوتیں، لیکن ویسٹ بنک اور 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے فلسطینی شریک نہیں ہوتے تھے۔ اس بار پورا خطہ فلسطین، غاصب اسرائیل کے خلاف کسی نہ کسی طریقے سے شریک تھا۔ مختلف علاقوں مین فلسطینی باشندوں کی بیداری نے صیہونی حکومت کی صفوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے اور اس کا ردعمل بھی سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔ رام اللہ اور نابلس کے فلسطینی اس بار خصوصی طور پر پیش پیش رہے۔ اسی تناظر میں فلسطین کے قومی و اسلامی گروہوں نے رام اللہ میں اپنی ایک نشست میں آئندہ جمعے کو یوم غضب منانے کا اعلان کیا ہے۔
ان فلسطینی گروہوں نے اپنی نشست کے اختتام پر ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی مصنوعات کے بائیکاٹ اور اس غیر قانونی حکومت کے لئے امریکی حمایت کی مخالفت میں مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔ اس بیان میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطین کی تحریک استقامت اور فلسطینی قوم کی کامیابی سے مسئلہ فلسطین عالمی برادری کے ایجنڈے میں سرفہرست قرار پا گیا ہے، تاکید کی گئی ہے کہ غاصب صیہونیوں کے حملوں اور جارحیتوں سے فلسطینی عوام کی مزاحمت و استقامت سے متعلق عزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ ویسٹ بنک اور 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے فلسطینی اگر مستقبل میں بھی مقاومت کی سرگرمیوں میں فعال رہتے ہیں تو فلسطین کی آزادی کی طرف یقیناً ایک اور قدم آگے بڑھے گا۔