اداریہ
تاریخ میں بعض ایسے سانحات ہیں، جن پر قلم اٹھاتے وقت انسان کا قلب و ذہن ماوف اور قلم کلمات کو کاغذ پر منتقل کرتے وقت گریہ کناں ہو جاتا ہے۔ مزاروں کی مسماری اور وہ بھی کن ہستیوں کے مزاروں کی مسماری جو خدا کے محبوب کے محبوب ترین برگزیدہ افراد ہیں۔ اکیس اپریل انیس سو چھبیس مطابق آٹھ شوال کو آل سعود حکومت نے مدینہ منورہ میں واقع تاریخی قبرستان جنت البقیع میں اہلبیت علیھم السلام اور صحابہ کرام کے روضوں کو منہدم کر دیا تھا۔ جسے تاریخ میں "یوم انہدام" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ معروف دانشور و مصنف شورش کاشمیری کے بقول "جنت البقیع میں مزارات کی حالت حد درجہ ناگفتہ بہ ہے۔ جنابِ فاطمہ علیہ السلام کی قبر پر میرے اشکبار دل کی جو حالت ہوئی، عرض کرنا مشکل ہے، ایک ویرانے میں ماں سو رہی ہے، ذرا ہٹ کر امام حسن (ع)، امام زین العابدین (ع)، امام جعفرِ صادق (ع) اور امام باقر (ع) آرام کر رہے ہیں۔
فاطمہ (ع) تو اب بھی کربلا میں ہی ہیں۔۔۔ آپ کے باپ کا کلمہ پڑھنے والوں نے آپ کو اب تک ستایا ہے، آپ کی کہانی زخموں کی کہانی ہے، آپ نے کعبہ میں اپنے باپ کے زخموں کو دھویا۔۔ کربلا میں آپ کی پاک اولاد نے زخم کھائے۔۔ کوفہ میں آپ کے شوہر نے امت سے زخم کھایا اور شہید ہوئے۔۔۔۔ آپ کے باپ کی امت نے آپ کی اولاد کو ہمیشہ ستایا۔۔۔ آج چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی آپ کی اور آپ کی اولاد کی قبروں کو ستایا جا رہا ہے، پورا عرب آپ کے باپ کی قتل گاہ ہے۔۔۔۔۔ اس قتل گاہ کے ذمہ دار وہی ہیں، جو اپنے آپ کو خادم حرمین شریفین بھی کہتے ہیں۔ خدا کی لعنت ہو ان خدام پر جو محمد و آل محمد علیہم السلام اور ان سے عقیدت رکھنے والوں کی اذیت کا باعث بنے۔ وسَیعلَمُ الّذینَ ظَلَموا أَی مَنقَلَبٍ ینقَلِبونَ