اداریہ
73 برس قبل یعنی 14 مئی 1948ء کے دن ملت فلسطین کو ایک بین الاقوامی سازش کے تحت اپنی جدی پشتی سرزمین سے محروم کرکے اس کی جگہ ایک دہشت گرد اور باہر کے لوگوں کی حکومت قائم کی گئی تھی۔ اہل فلسطین اس کو یوم نکبہ کے طور پر مناتے ہیں جبکہ پاکستان میں اسی مناسبت سے 16 مئی کو "یوم مردہ باد امریکہ" کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس سال یوم نکبہ ایک ایسے وقت آیا ہے جب فلسطین قدس کی غاصب اور غیر انسانی صیہونی حکومت کے بے شرمانہ اور بہیمانہ مظالم کے تناظر میں ایک نئے مرحلے سے دوچار اور خون و قیام کی حالت میں ہے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ اس غاصب ریاست کے قیام اور تحفظ میں امریکہ اور یورپ پیش پیش رہے ہیں اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پیلوسی نے اپنے حالیہ بیان میں فلسطینیوں کے حقوق کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے عام فلسطینی شہریوں کے خلاف غاصب صیہونیوں کے مجرمانہ اقدامات کی حمایت کی ہے۔
نینسی پیلوسی نے بے گناہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کے حالیہ وحشیانہ حملوں کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہا ہے کہ واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بہت گہرے تعلقات ہیں اور اسرائیل کی سلامتی امریکہ کی سلامتی شمار ہوتی ہے۔ ادھر یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے بھی فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم کی جانب کوئی اشارہ کئے بغیر صیہونی حکومت کے وزیر خارجہ گابی اشکنازی کو ٹیلی فون کرکے غاصب اسرائیل کی سکیورٹی کی حمایت پر زور دیا ہے۔ جوزف بورل کی یہ اندھی حمایت ایسے عالم میں سامنے آئی ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت بہت سے ممالک، تنظیموں اور عالمی اداروں نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات کو نسل پرستانہ قرار دیکر اسے مسترد کر دیا ہے۔
امریکہ و مغرب کی حالیہ حمایت نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ اور مغرب اس غاصب ریاست کی تاسیس سے لیکر آج تک اس کے ساتھ کھڑا ہے۔ بہرحال تمام سازشوں اور صہیونی حکومت کے ساتھ بعض عرب ممالک کے تعلقات کی بحالی کے ذلت آمیز نمائشی اقدامات کے باوجود فلسطین عالم اسلام کا اہم ترین حصہ و اساسی ترین مسئلہ ہے اور قبلہ اول کی آزادی کے لئے مشغول استقامتی بلاک مسلمان ملکوں اور حریت پسند اقوام کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنے آپسی اختلافات کو دور کرتے ہوئے امت واحدہ کے طور پر قدس کے غاصبوں کے مقابلے میں فلسطین کے جائز اور مسلمہ حقوق کی بازیابی کے اٹھ کھڑے ہوں اور بلا شبہ اس برس کے یوم نکبہ کا یہی پیغام ہے۔