اداریہ
قدس شریف کے ادارہ اوقاف کے اعلان کے مطابق ایک لاکھ فلسطینیوں نے جمعرات کی صبح مسجد الاقصیٰ میں نماز عیدالفطر ادا کی۔ نماز عید کے اجتماعات میں شرکت کی غرض سے فلسطینی نمازی اللہ اکبر کے نعرے لگاتے ہوئے مسجد الاقصیٰ میں داخل ہوئے، یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صیہونی فوجیوں نے طاقت کے زور پر فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد کو مسجد کے اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ فلسطینی مسلمان بیت المقدس اور اس کے اطراف کے علاقوں سے نماز کی ادائیگی کے لئے مسجد الاقصیٰ پہنچے تھے۔ صیہونی فوجیوں نے رکاوٹیں کھڑی کرکے صرف بڑی عمر کے افراد کو ہی غرب اردن کی گزرگاہوں کو عبور کرنے کی اجازت دی جبکہ سینکڑوں لوگوں نے جنھیں صیہونی فوجیوں نے روک دیا تھا، مسجد الاقصیٰ کے قدیمی داخلی راستوں پر نماز عید الفطر ادا کی، اس موقع پر فلسطینی نمازیوں نے قدس شریف اور غزہ کے لوگوں کی حمایت میں نعرے لگائے۔
آج عالم اسلام اس صورت حال میں عید منا رہا ہے کہ نمازیوں کی سرکوبی، مسجد الاقصیٰ کی اہانت، صیہونی کالونیوں کی توسیع اور فلسطینی عوام کی جبری جلاوطنی جعلی و غاصب حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کا روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ غزہ میں وزارت صحت نے ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ صیہونی فوج کے حالیہ حملوں میں شہید ہونے والوں میں تیرہ بچے شامل ہیں۔ ظلم و جبر کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ طوفان مقبوضہ فلسطین کو اپنے محاصرے میں لے چکا ہے، البتہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے اور اسرائیل نابود ہوکر رہے گا، فلسطین کی تحریک استقامت اپنی سرزمین کا دفاع کر رہی ہے اور وہ جہاد کے میدان میں ہراول دستے کی حیثیت رکھتی ہے۔
اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ یہ بامقصد اور بہادر جیالوں کی تحریک ہے، جو جدید طریقوں سے اپنا کام انجام دے رہی ہے اور جس نے اسرائیل کی گیس پائپ لائن کو تباہ اور غاصب صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں پر میزائلوں کی بارش کرکے نئے حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کا ثبوت پیش کر دیا ہے۔ اب امریکیوں اور غاصب صیہونیوں کا موقف ایک جیسا ہوچکا ہے۔ فلسطین کے تمام گروہوں نے سینچری ڈیل کو مسترد کیا ہے، اس لئے کہ وہ غاصب صیہونی فلسطین کے وجود کے خلاف ہیں جبکہ فلسطینی عوام سرزمین فلسطین میں کسی بھی غاصب صیہونی کی موجودگی کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ غزہ پر صیہونیوں کے وحشیانہ حملے اور بچوں نیز خواتین کو شہید کرنے سے جعلی اسرائیلی حکومت کی دہشتگردانہ ماہیت اور کھل کے سامنے آگئی ہے، قتل عام کرنے والے قاتل صیہونیوں کا کسی بھی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔